اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مارشل لاء لگانے والے فوجیوں کو آئین و قانون کا پتہ نہیں ہوتا،مارشل لاء والے کہتے ہیں آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دو۔یہ ریمارکس انہوں نے حساس ادارے کے ریٹائرڈ افسر کے مکان کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کے
دوران دیئے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ بیٹے کے نام وصیت میں تمام صفحات پر انگوٹھوں کے نشان کیوں نہیں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میرا موکل اور اسکے والد فوجی ہیں انہیں قانون کا کیا پتہ۔درخواست خارج ہوئی تو میرا موکل سڑک پر آجائے گا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تو مارشل لا ء والے فوجیوں کو بھی علم نہیں ہوتا، مارشل لا والے تو کہتے ہیں آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دو،آپکے موکل تو مارشل لا والے نہیں ہیں، ایسا موقف اپنا کر اپنے موکل کی توہین نہ کریں،موکل سے ہمدردی ہے تو اپنے گھر میں رکھ لیں۔یہ عدالت ہے ہالی ووڈ نہیں یہاں ڈراموں والی نہیں قانونی بات کریں۔عدالت نے حساس ادارے کے ریٹائرڈ افسر کے مکان کی ملکیت سے متعلق فرخ اقبال کی جانب سے دائر درخواست خارج کر دی۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے فرنٹئیر کور (نارتھ ) کے ملازم جاوید خان کی نوکری سے برطرفی کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل خارج کر دی۔ عدالت عظمی نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیر کور نارتھ اور ہیڈ کوارٹر فرنٹئر کور پشاور کی جانب سے جاوید خان کیخلاف دائر اپیل منظور کرلی۔ پیر کو چیف جسٹس گلزار
احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی۔ دوران سماعت جاوید خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کو انکوائری کے بغیر نوکری سے برطرف کرنے کی سزا سنائی گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جاوید خان پر رشوت لینے اور ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے کے الزامات ثابت ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس
اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ جاوید خان کسی عام ادارے کے ملازم نہیں تھے، جاوید خان قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ملازم تھے،جاوید خان نے مختلف لوگوں سے 18 ہزار سے لیکر ایک لاکھ روپے تک رشوت لی۔ عدالت عظمی نے فرنٹئیر کور (نارتھ ) کے ملازم جاوید خان کی نوکری سے برطرفی کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل خارج جبکہ جاوید خان کیخلاف انسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیر کور (نارتھ )اور ہیڈ کوارٹر فرنٹئر کور پشاور کی جانب سے دائر اپیل منظور کرلی ہے۔