اسلام آباد(این این آئی) راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل انکوائری میں اینٹی کرپشن تحقیقاتی ٹیم نے 16 ہاؤسنگ سوسائٹیز کو نوازنے کے ثبوت حاصل کرلیے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد محمود کے منع کرنے کے باوجود سابق لینڈ ایکوزیشن کمشنر (ایل اے سی) وسیم تابش نے لینڈ ایکوائر کرنے کی مد
میں 16 ہاؤسنگ سوسائیٹیز کو سرکاری خزانے سے 22 کروڑ 85 لاکھ 92 ہزار 217 روپے ادا کیے اور ان سے 480 کنال زمین ایکوائر کی۔دستاویزات کے مطابق سب سے زیادہ ’سستی بستی سوسائٹی‘ سے 160 کنال زمین 5 کروڑ 52 لاکھ روپے میں ایکوائر کی گئی۔ بااثر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی زمین 30 لاکھ روپے کنال کے حساب سے ایکوائر کی گئی۔ سابق ایل اے سی نے رنگ روڈ کے لیے خود قانون میں ترمیم کی اور پروگرس ریویو کمیٹی کی ہدایت کے برعکس ادائیگیاں کیں۔ تحقیقاتی کمیٹی نے پی ایم یو اور آر ڈی اے سے تصدیقی رپورٹ بھی طلب کرلی۔واضح رہے کہ بااثر افراد کے کہنے پر راولپنڈی رنگ روڈ کے ڈیزائن میں تبدیلی کردی گئی جس کا مقصد اس منصوبے کے ارد گرد موجود نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ پہنچانا تھا، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اس روڈ نے جہاں سے گزرنا تھا وہاں لینڈ مافیا اور سرکاری افسران کی ملی بھگت سے ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار کر دی گئی اور پھر ان سے مہنگے داموں زمین خریدی گئی۔دوسری جانب عبدالقادر پٹیل نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں گزشتہ چند دنوں میں ہونے والے واقعات تشویشناک ہیں حکومتی اراکین اور وزراء کی گالم گلوچ اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتا ہوں
انکا کہنا تھا کی حکومت کا فارن فنڈنگ کیس رکا ہوا ہے حکومت اسے ختم کرنے کی پرجوش کوشش کر رہی ہے اور مزید الیکشن ریفارمز لا رہے ہیں جن سے انہیں دھاندلی کرنے میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں این آر او نہیں دوں گا اسکا مطلب کیا ہے؟ہم سمجھے تھے اسکا مطلب ہے کہ جس نے کرپشن کی اسے پکڑیں گے یہاں یہ مطلب نہیں لگتا۔اپنے وزیروں اور اتحادیوں کی کرپشن کے خلاف اقدام نہیں کرتے
انہیں ریلیف فراہم کرتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ رنگ روڈ، بی آر ٹی اور چینی سکینڈل سمیت کسی کیس میں ملوث وزراء کو کچھ نہیں کہا جاتا۔انہوں نے کہا کہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، 175000روپے کا ہر بچہ مقروض ہے لیکن وزیراعظم کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔ حکومت نے آج تک اپوزیشن کے علاوہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جس سے واضح ہے کہ صرف اور صرف احتساب اپوزیشن کے لئے ہے۔