لاہور( این این آئی)ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے ایک ماہ میں آن لائن فنڈز ٹرانسفر کی بڑی ٹرانزیکشن پر زیادہ سے زیادہ 200 روپے چارج ہوں گے،ایسا کوئی قانون نہیں کہ بینک بالغ لڑکی گارنٹی نہ لے ،گھریلو خاتون کا صرف شناختی کارڈ پر اکائونٹ کھل سکتا ہے ۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کورونا سے پہلے کوئی بینک رقم منتقلی پر 100 روپے اورکوئی 400 روپے تک لیتا تھا لیکن کورونا کے دوران آن لائن رقم منتقلی پر چارجز ختم کردئیے گئے تھے تاہم کورونا کی صورتحال میں بہتری کے بعد اب رقم کی منتقلی پر فیس مقرر کی گئی ہے۔سیما کامل نے بتایا کہ ایک ماہ میں 25 ہزار روپے تک کی آن لائن ٹرانزیکشن مفت ہوگی اور 25 ہزار کے علاوہ مزید 10 ہزار کی ٹرانزیکشن کرنے پر 10 روپے چارج ہوں گے، اسی طرح ایک ماہ میں 50 ہزار کی ٹرانزیکشن پر 25 ہزار سے زائد اضافی 25 ہزار پر 25 روپے ادا کرنا ہوں گے جبکہ ایک ماہ میں بڑی ٹرانزیکشن پر زیادہ سے زیادہ 200 روپے چارج ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ ایک ماہ میں 25 ہزار سے زائد کی آن لائن خریداری پر بھی ٹرانزیکشن چارجز فنڈز ٹرانسفر کے طریقہ کار کے تحت لگیں گے جبکہ یوٹیلیٹی بل کی آن لائن پے منٹ پر رقم منتقلی کے چارجز نہیں لگیں گے۔ایک سوال کے جواب میں سیما کامل نے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں کہ بینک بالغ لڑکی کی گارنٹی نہ لے، بالغ لڑکی کی بینک کا گارنٹی نہ لینا یہ نا قابل قبول ہے۔گھریلو خاتون کا صرف شناختی کارڈ پر اکائونٹ کھل سکتا ہے اور گھریلو خاتون کے اکائونٹ میں 5 لاکھ سے زیادہ ٹرانزیکشن نہیں ہوسکتی۔