اسلام آباد(آن لائن)توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جائیدادیں ضبط کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔نواز شریف کے جائیدادوں کے تین دعویداروں میاں اقبال برکت، اسلم عزیز اور اشرف ملک کی طرف سے دائردرخواستوں میں اپر مال لاہور کا گھر، رائیونڈ کی ایک سو پانچ ایکڑ
اراضی کی ضبطگی سے روکنے،شیخوپورہ کی 88 کنال ارضی کی ضبطگی کا احتساب عدالت کا حکم بھی کالعدم قرار دینے کی استدعاکرتے ہوئے کہاگیاہے کہ احتساب عدالت نے فیصلہ دیتے وقت حقائق کو نظر انداز کیا،یکم اکتوبر 2020، اپریل 2021 اور جون دوہزار اکیس کا احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار نہ دیا گیا تو درخواست گزار اثر انداز ہونگے، احتساب عدالت کے فیصلے سے درخواست گزاروں کو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے، عدالت یکم اکتوبر 2020، اپریل 2021 اور جون دوہزار اکیس کے احتساب عدالت کے فیصلے کالعدم قرار دے۔واضع رہے کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے تینوں درخواست گزاروں کے اعتراضات پر مبنی درخواست مسترد کردی تھی،توشہ خانہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے یہ اراضی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم سنا رکھا ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) قائد نوازشریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے قومی اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس اور اپوزیشن کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ۔ اپوزیشن لیڈر نے بلاول بھٹو زرداری سے ہونیوالی ملاقاتوں پر نواز شریف کو اعتماد میں لیا۔ قائد حزب اختلا ف شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی بجٹ منظوری رکوانے کیلئے ہمارے ساتھ چلنا چاہتی ہیں، پارلیمنٹ کے اندر
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد سے حکومتی عزائم ناکام بنائے جا سکتیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے کی شہباز شریف کی تجویز مان لی ہے اور کہا ہے کہ بجٹ اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے یہ عوام دشمن بجٹ ہے۔ انہوں نے بجٹ اجلاس کے دوران ن لیگ کے تمام اراکین اسمبلی کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پی ڈی ایم کی سیاست اور فیصلوں کو پارلیمنٹ کے اندر تعاون پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے سینیئر رہنماؤں سے بھی نواز شریف مشاورت کرینگے۔