اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مظاہرین نے پاکستان ہائی کمیشن پر ایک دفعہ پھر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے ہائی کمیشن کی عمارت جلانے اور ہائی کمیشن سے پاکستانی پرچم اتار کر لے جانے کی دھمکی دی۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق قومی مساوات پارٹی جموں وکشمیر گلگت بلتستان اور لداخ (NEP JKGBL) نے پاکستان ہائی
کمیشن کے سامنے یہ مظاہرہ تنظیم کے ایک سیاسی اورحقوق انسانی کے کارکن کی مبینہ سزا کے خلاف کیا تھا۔ ہائی کمیشن کی جانب سے بڑھتے ہوئے مظاہرین میں شامل ایک شخص کو ویڈیو میں یہ کہتے سنا جاسکتا تھا کہ ہم اس عمارت کو جلا سکتے ہیں۔ NEP-JKGBL کے چیئرمین سجاد راجہ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے پرامن مظاہرے میں خلل ڈالنے کیلئے اپنے ایجنٹ بلا لئے تھے اور انھوں نے مظاہرین کو ہراساں کیا اور ان سے بدکلامی کی لیکن مظاہرین کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو ز میں یہ واضح نظر آرہا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے بعض لوگ، جو قونصلر سروسز کیلئے آئے ہوئے تھے، کا عمارت کے باہر مظاہرین سے سامنا ہوا لیکن کسی شخص کو ذاتی طورپر دھمکی نہیں دی گئی۔اس کا تعلق پاکستانی ہائی کمیشن کی سیکورٹی سے تھا، جس نے مظاہرین کو مظاہرے کیلئے مختص جگہ پر رہنے کو کہا تھا۔ ایک وزیٹر نے بتایا کہ مظاہرین کے 3 رہنمائوں نے اسے دھمکی دی۔
اس نے کہا کہ جب میں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ ہائی کمیشن کی عمارت اور پرچم کو کیوں جلانا چاہتے ہیں تو انھوں نے مجھے زبانی دھمکی دی اور بدزبانی کی۔ میں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے، کیونکہ میرے ملک کے پرچم پر حملہ ہو رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ میں یہاں اپنے شناختی کاغذات کیلئے آیا تھا، ہائی کمیشن کے عملے سے میرا کوئی تعلق
نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرہ کرنے والے ایک شخص نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے والے وزیٹر کے منہ کے بالکل قریب مکہ لہرایا۔ مظاہرین مختص علاقے سے نکل کر سڑک کے دوسری جانب چلے گئے اور ہائی کمیشن آنے والے وزیٹرز کو دھمکیاں دیں۔پاکستان ہائی کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا
کہ ہمیں معلوم ہے کہ بعض گروپس کے بھارتی انٹیلی جنس سے براہ راست روابط ہیں ، یہ گروپس روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرے کررہے ہیں ، ہم نے برطانیہ کی حکومت کو اطلاع کردی ہے ۔مظاہرین کی دھمکیوں کی وجہ سے ہائی کمیشن کے معمول کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ ذریعے نے بتایا کہ ابتدا میں پولیس موجود تھی
لیکن بعد میں وہ چلی گئی۔ پاکستان ہائی کمیشن نے پولیس کو اس واقعے کی رپورٹ کرتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ فارن کامن ویلتھ اور ترقیات (FCDO)کو بھی اس کی اطلاع کردی گئی ہے۔ ایک ماہ پہلے بھی افغان مظاہرین نے پاکستانی ہائی کمیشن پر پتھرائو کیا تھا اور بوتلیں پھینکی تھیں۔میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شکایت موصول ہوئی ہے۔ تنظیم کے سربراہ سجاد راجہ نے کہا کہ مظاہرے کے دوران سخت الفاظ استعمال کئے گئے لیکن انھیں اشتعال دلایا گیا تھا۔