نیویارک (این این آئی )اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل میں شامل ہونے کے لیے پانچ ممالک کا انتخاب کرلیا۔ ان میں برازیل ، متحدہ عرب امارات ، البانیہ ، گھانا اور گابون شامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 مستقل رکن ممالک ہیں۔ کونسل میں نشست حاصل کرنا عالمی سطح پر سفارت کارے کے میدان میں اہم کامیابی ہے۔
امارات کی اس کامیابی سے شام ، یمن ، مالی اور میانمار کے تنازعات کے پرامن حل ، ایران اور شمالی کوریا کے جوہری خطرات کے تدارک اور القاعدہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروپوں کی بیخ کنی کے لیے عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔یہ پہلا موقع ہوگا جب البانیہ کونسل میں شریک ہوگا اور جب کہ برازیل کو یہ نشست بارہویں مرتبہ ملی ہے۔ برازیل اور جاپان سلامتی کونسل میں نشستوں کی تعداد میں برابر ہوگئے ہیں۔جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکیر نے خفیہ رائے شماری کے نتائج کا اعلان کیا اور فاتحین کو مبارکباد پیش کی۔پانچ نئے کونسل ممبران اپنی سرگرمیاں یکم جنوری سے شروع کریں گے۔ دسمبر کے آخر تک ایسٹونیا ، نائیجر ، سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز ، تیونس اور ویتنام کی نسشست کی مدت مکمل ہوجائے گی۔کونسل کے پانچ مستقل ویٹو پاور ارکان یعنی امریکا ، روس ، چین ، برطانیہ اور فرانس ہیں جب کہ گذشتہ سال منتخب ہونے والے پانچ ممالک میں ہندوستان ، آئرلینڈ ، کینیا ، میکسیکو اور ناروے شامل تھے۔دوسری جانب امریکی سینیٹ کی بینکاری کمیٹی نے ایرانی اداروں کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے امریکی صدر کے جوہری معاہدے میں واپسی کے بارے میں اپنی گہری تشویش
کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایکشن پلان میں تہران کے جوہری خطرات پر مناسب طور پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔سینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران دنیا میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اور پہلا کفیل ہے۔ تہران حکومت بائیڈن عہد کے آغاز سے ہی زیادہ جارحانہ ہوچکی ہے۔امریکی سینیٹ نے کہا کہ بائیڈن عہد کے آغاز سے
ہی امریکی پابندیوں کی بڑی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ امریکی صدر سے ایرانی خطرات اور تہران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔کمیٹی نے توجہ دلائی کہ سابق صدر باراک اوباما نے جب جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے تو ایران نے پابندیاں نہیں اٹھائیں تھیں۔امریکا ایران کے جوہری معاہدے کو
بچانے کے لیے بالواسطہ بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل ایران کے تین سابق سرکاری عہدیداروں اور دو کمپنیوں پر عاید پابندیاں ختم کردی گئیں ہیں۔جمعرات کی شام امریکی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے ایرانی نیشنل آئل کمپنی کے سابق سربراہ احمد قالبانی سمیت تین سابق ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں ختم کردی ہیں۔