تل ابیب (آن لائن،این این آئی )اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سبکدوش ہونے والے سربراہ نے پہلی مرتبہ واضح اشارہ دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایرانی جوہری تنصیبات اور ایک عسکری سائنسدان پر ہونے والے حملوں میں اسرائیل ملوث تھا۔ اسرائیل کے چینل 12 کے ساتھ گفتگو میں یوسی کوہن نے خبردار کیا کہ ایران کے دیگر جوہری سائنسدان بھی ایسے ہی انجام دے دو چار ہو سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے حالیہ حملوں کی ذمہ داری واضح انداز میں قبول نہیں کی۔ ایرانی حکومت ان حملوں کے لیے پہلے ہی اسرائیل کو ذمہ دار قرار دے چکی ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب نے ایران سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ فوری اور شفاف طور پر تعاون کرے۔ ایجنسی کی اطلاعات نے ایرانی حکام کی جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت کا ثبوت پیش کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی میں سعودی عرب کے مستقل مندوب شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان نے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے دوران کہا کہ ایران جوہری تنصیبات پر یورینیم کی مشکوک سرگرمی کی موجودگی کے بارے میں بہت سے سوالوں کا جواب دینے سے قاصر ہے۔ایران نے مشکوک جوہری اثرات ضائع کرنے کرنے کے لیے سائٹس کو صاف اور تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تہران کو یورینیم کی 60 فیصد افزودگی کو تبدیل کرنا ہوگا اور جدید سینٹری فیوجز لگانا بند کرنا ہوں گے۔شہزادہ خالد بن عبداللہ نے وضاحت کی کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی اطلاعات میں عدم پھیلا معاہدہ (سی ایس اے) اور مشترکہ جامع منصوبہ بندی (جے سی پی او اے کے تحت ایران کی جانب سے سیف گارڈز معاہدے کی خلاف ورزیوں کا ایک طویل سلسلہ شامل ہے۔ ان رپورٹس میں کمی کو ظاہر کیا گیا ہے جب کہ چار سائٹس میں غیر جوہری سرگرمیاں اور مواد ظاہر کیا گیا گیا ہے۔