بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’اب ہر ایک کو ڈی این اے ٹیسٹ کروانا ہو گا‘

datetime 21  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کویت سٹی (نیوزڈیسک)کویت میں ایک نئے حالیہ قانون کے تحت تمام شہریوں اور وہاں بسنے والے غیر ملکیوں کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔چھبیس جون کو کویت کی ایک مسجد پر خود کُش حملے کے بعد اب کویت میں بھی نمازیں پولیس کے پہرے میں ادا کی جانے لگی ہیں .کویت میں ایک نئے حالیہ قانون کے تحت تمام شہریوں اور وہاں بسنے والے غیر ملکیوں کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ قانون ایک مسجد پر ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد متعارف کروایا گیا تھا۔اس سال چھبیس جون کو کویت میں اس مسجد کے اندر دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ایک ’جہادی‘ نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھبیس افراد ہلاک اور دیگر دو سو زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آور ایک سعودی شہری تھا۔ اس ہولناک حملے کے فوراً بعد جولائی کے اوائل میں کویتی پارلیمان نے یہ نیا قانون منظور کیا تھا۔حقوقِ انسانی کی علمبردار تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ (HRW) نے منگل اکیس جولائی کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون کسی شخص کی ذاتی زندگی سے متعلق معلومات کے تحفظ کے حق کی خلاف ورزی پر مبنی ہے اور اس میں ترمیم کی جانی چاہیے۔ ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے اس نئے قانون کے ذریعے کویت دنیا کا ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں تمام شہریوں کے لیے ڈی این اے ٹیبسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔نیویارک میں قائم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی مشرقِ وُسطیٰ کے شعبے کی ڈائریکٹر سارا لی وِٹسن نے کہا ہے:’’بہت سے اقدامات امکانی طور پر دہشت پسندانہ حملوں سے تحفظ کے معاملے میں سود مند ثابت ہو سکتے ہیں لیکن انسانی حقوق میں بڑے پیمانے پر مداخلت کے لیے امکانی سود مندی ہی کافی نہیں ہے۔‘‘اس قانون میں ملکی وزارتِ داخلہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایک ایسا ڈیٹا بیس تیار کرے، جس میں کویت کے تمام 1.3 ملین شہریوں کے ساتھ ساتھ کویت میں مقیم 2.9 ملین غیر ملکیوں سے متعلق بھی تمام کوائف موجود ہوں۔اس قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی اپنے ڈی این اے سیمپلز دینے سے انکار کرے گا، اُسے نہ صرف ایک سال تک کے لیے جیل جانا پڑے گا بلکہ تینتیس ہزار ڈالر کے برابر جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ساتھ غلط یا نقلی سیمپلز فراہم کرنے والوں کو سات سال تک کی سزائے قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔’ہیومن رائٹس واچ‘ کا کہنا ہے کہ جس انداز میں کویت کی حکومت شہریوں کے ڈی این اے سیمپلز جمع کرنا چاہتی ہے، اُسے حقوقِ انسانی کی یورپی عدالت کے ساتھ ساتھ ریاست ہائے متحدہ امریکا کی کئی مقامی عدالتیں بھی انسان کی ذاتی زندگی میں مداخلت قرار دیتے ہوئے غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔چھبیس جون کے ہولناک حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں کویت نے اُنتیس مردوں اور خواتین پر فردِ جرم عائد کر رکھی ہے۔ تاحال پروگرام کے مطابق ان کے خلاف مقدمے کی سماعت چار اگست کو شروع ہو گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…