نئی دہلی (این این آئی) بھارت میں کورونا سے تباہی پھیل گئی، مزید 3 ہزار 880 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ کورونا بحران میں بدترین کارکردگی پر مودی کی مقبولیت دو ہزار انیس کے بعد سے کم ترین شرح پر آگئی۔بھارت میں ایک روز میں مزید 2 لاکھ 76 ہزار سیزائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی، مہلک وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد دو
لاکھ 87 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ ہندوستان کی 22 ریاستوں میں مثبت کیسز کی شرح پندرہ فیصد سے اوپر ہے۔ دوسری لہر کے دوران ڈھائی سو کے قریب ڈاکٹرز بھی جان سے جا چکے ہیں۔کورونا وبا مودی سرکار کو بھی لے ڈوبی، حکومت کی بدترین کارکردگی پر مودی کی مقبولیت دو ہزار انیس کے بعد سے کم ترین شرح پر آگئی ہے۔ عوام مناسب سہولیات نہ ملنے کا قصور وار نریندرا مودی کو ٹھہرانے لگے ہیں۔ بھارتی عوام لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے، حکام عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔دوسری جانب کورونا کے مبینہ سنگاپور ویریئنٹ کے حوالے سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ سنگاپور نے اس پر بھارتی سفیر کو طلب کرلیا اور بھارتی رہنما کے اس بیان پر ‘سخت اعتراض’ کیا۔بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے اس تنازعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی کا بیان بھارت کا بیان نہیں ہے۔ انہیں کووڈ ویریئنٹ اور سول ایوی ایشن پالیسی پر بولنے کا حق
نہیں ہے اور ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے باہمی دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے سفیر کو سنگاپور حکومت کی جانب سے طلب کیے جانے کے حوالے سے بھی ایک بیان جاری کیا۔ حالانکہ سفارت کاری میں ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ اپنے سفیر کو کسی دوسرے ملک کی طرف سے کسی معاملے پر ناراضی ظاہر
کرنے کے لیے طلب کیے جانے کی کوئی ملک باضابطہ تصدیق کرے۔کیا ہے معاملہ؟دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ سنگاپور میں کورونا کا نیا ویریئنٹ آیا ہوا ہے جو بچوں کے لیے کافی خطرناک ہے اس لیے وہاں سے فضائی سروسز بند کردینا چاہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ
یہ قسم تیسری لہر کی شکل میں پھیل سکتی ہے۔ انہوں بچوں کے لیے ویکسین کے متبادل کو ترجیحی بنیاد پر شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔عام آدمی پارٹی کے رہنما کیجریوال کے ٹوئٹ پر سب سے پہلے بھارت میں سنگاپور کے ڈپلومیٹک مشن نے اعتراض کیا۔ سنگاپور ڈپلومیٹک مشن نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر پر دہلی کے وزیر اعلی کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے
لکھا، ”آپ کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ سنگاپور میں کووڈ کا کوئی نیا اسٹرین آیا ہے۔ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ B.1.617.2 ویریئنٹ ہی کووڈ کے زیادہ تر کیسز میں موجود ہے اور حالیہ ہفتوں میں بچوں میں بھی یہی ویریئنٹ پایا گیا ہے۔سنگاپور کی وزارت خارجہ نے دہلی کے وزیر اعلی کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں بھارت کی
ایک اہم سیاسی شخصیت کے بیان سے سخت مایوسی ہوئی ہے جنہوں نے حقائق کا پتہ لگائے بغیر ایسے دعوے کردیے۔ سنگا پور کی وزارت صحت پہلی ہی واضح کر چکی ہے کہ ‘سنگاپور ویریئنٹ’ نام سے کورونا کا کوئی نیا ویریئنٹ نہیں ہے بلکہ حالیہ ہفتوں میں کورونا کے جو کیسز سامنے آئے ہیں ان کا پہلی بار بھارت میں ہی پتہ چلا تھا۔سنگا پور کی وزارت خارجہ
نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس نے بھارتی ہائی کمشنر پی کمارن کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے بھارتی رہنما کے بیان پر ‘سخت ناراضی’ ظاہر کی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک ٹوئٹ کرکے کہاکہ میں یہ واضح کرتا ہوں کہ دہلی کے وزیر اعلی کا بیان بھارت کا بیان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ غیر ذمہ دارانہ بیان دینے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے اس طرح کے تبصروں سے دیرینہ شراکت والی دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔