اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

بھارت میں بارش کے بعد ریت میں دفن سینکڑوں لاشیں باہر آگئیں

datetime 17  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اترپردیش (این این آئی)بھارت کی پولیس ملک کے شمالی حصے کے گاؤں میں دریا کے کنارے ریت میں دفن کی گئیں سیکڑوں لاشوں کی برآمدگی کے بعد تحقیقات کر رہی ہے جبکہ سوشل میڈیا میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ کووڈ-19 متاثرین کی باقیات ہیں۔ جیپ اور کشتیوں پر سوار پولیس اہلکار لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے لوگوں کو ہدایت

کر رہے ہیں وہ لاشوں کو دریاؤں میں نہ پھینکیں اور ہم آپ کی مدد کے لیے حاضر ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج میں جمعے کو بارش کے بعد دریا کے کنارے سے ریت میں دفن کی گئیں کپڑوں میں لپٹی لاشیں باہر آگئی تھیں۔ریاستی حکومت کے ترجمان نوینیت سہگل نے اپنے بیان میں مقامی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کووڈ سے متاثرہ ایک ہزار سے زائد لاشیں دریاؤں سے برآمد کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ رہا ہوں کہ یہ لاشیں کووڈ-19 متاثرہ نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گاؤں کے متعدد افراد ہندو روایت کے تحت مذہبی لحاظ سے کچھ دورانیے تک اپنے مردوں کو نہیں جلاتے، انہیں دریا برد کرتے ہیں یا دریا کنارے ان کی قبریں کھودتے ہیں۔سینئر پولیس افسر کے پی سنگھ کا کہنا تھا کہ پریاگراج دریا کے کنارے کووڈ-19 کے باعث ہلاک افراد کی آخری رسومات کے لیے حکام نے اقدامات کیے ہیں اور دریا کے کنارے پر پولیس کسی مردے کی تدفین کی اجازت نہیں دیتی۔نوینیت سہگل کا کہنا تھا کہ ریاستی حکام کو دریا کے کنارے سے لاشیں ملی ہیں لیکن ان کی تعداد کم ہے جو میڈیا پر دی جارہی ہے۔فلاحی تنظیم کے رکن رمیش کمار سنگھ نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور غریب لوگ

لاشوں کو دریا میں پھینکتے ہیں کیونکہ آخری رسومات کی ادائیگی مہنگی ہے اور لکڑیوں کی بھی کمی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے 210 امریکی ڈالر لگتے ہیں۔بھارتی حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ریاست بہار میں دریائے گنگا سے 71 لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔حکام نے ان لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا تھا لیکن ان کا

کہنا تھا کہ وہ موت کی وجوہات بتانے سے قاصر ہیں۔بھارت کی دو ریاستیں اترپردیش اور بہار میں کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں اور یہاں کی آبادی مجموعی طور پر 35 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے، دور دراز علاقوں سے لوگ علاج کے لیے شہروں کی طرف رخ کرتے ہیں لیکن کئی افراد راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں جبکہ بھارتی صحت کا نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔سرکاری ماہر صحت ڈاکٹر وی پال کا کہنا تھا کہ

ہفتوں سے جاری ریکارڈ کیسز کی تعداد اب کم ہوتی جارہی ہے۔وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اتوار کو 3 لاکھ 11 ہزار 170 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 26 ہزار 98 کیسز کے مقابلے میں کم ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ کورونا سے 4 ہزار 77 اموات ہوئیں، جس کے بعد کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار 284 ہوگئی ہے اور دونوں تعداد میں کسی حد تک کمی آئی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…