اسلام آباد (این این آئی)شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا معاملہ،وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی ۔ درخواست میں کہاگیاکہ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم کالعدم
قرار دیا جائے، لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ درخواست میں کہاگیاکہ لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ، بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔ درخواست میں کہاگیاکہ شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں، شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کے ضامن ہیں۔ درخواست میں کہاگیاکہ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں، لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ درخواست میں کہاگیاکہ شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں، شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کے ضامن ہیں۔ اپیل میں کہاگیاکہ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے عدالتی حکم کے باوجود بیرون ملک جانے سے روکنے پر وفاقی حکومت اورایف آئی اے سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت اورلاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے درخواستیں دائر کر دیں۔ شہباز شریف نے اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے لیے ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی، عدالت
نے واضح حکم دیا کہ آٹھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ہے لیکن عدالتی حکم کے باوجود ائیر پورٹ پر روک دیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے لہٰذاعدالت حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے۔ شہباز شریف نے لاہور
ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے بھی الگ متفرق درخواست دائر کر دی جس میں کہا گیا کہ سات مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے باہر جانے سے متعلق احکامات جاری کئے، لاء افسران، ایف آئی اے حکام کی موجودگی میں عدالت نے حکم سنایا، عدالتی حکم نامہ ٹیلی فون، واٹس ایپ ،بذریعہ ای میل متعلقہ حکام کو بھجوایا جبکہ پارٹی کی
جانب سے ایف آئی اے میں حکم نامے کی کاپی بھی موصول کرائی گئی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت نہ دی گئی، عدالتی احکامات کی توہین آمیز طریقے سے خلاف ورزی کی گئی ، ثابت ہوگیا کہ سرکاری اداروں کو سیاسی انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا جا رہاہے عدالت سے استدعا ہے کہ سات مئی کے فیصلے پر فوری عمل درآمدکے احکامات جاری کرے۔