پیر‬‮ ، 01 دسمبر‬‮ 2025 

وزیراعظم کی ٹی وی پر براہ راست تنقید شاہ محمود کا دفتر خارجہ میں ہنگامی اجلاس ٗافسران پھٹ پڑے

datetime 8  مئی‬‮  2021 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران ، مختلف ممالک میں متعین سفارتکاروں اور اعلیٰ مناصب پر خدمات انجام دینے والے وزارت خارجہ کے ریٹائرڈ افسران جن میں ایک سے زیادہ سابق سیکرٹری خارجہ بھی شامل ہیں نے وزیراعظم عمران خان کے فارن سروس کے افسران کے بارے میں ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی

خبر کے مطابق وزارت خارجہ کے ریٹائرڈ افسران نے اپنی ٹوئٹس کے ذریعے وزیراعظم کے ریمارکس پر کھلے لفظوں میں تنقید کی اور پھر وزارت خارجہ کے افسران اور بیرون ممالک تعینات سفارتی عملے کے واٹس ایپ گروپ میں بھی ان ٹوئٹس کا تبادلہ ہوا۔دفتر خارجہ میں اضطرابی صورتحال پیدا ہونے کی اطلاع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی فوری طور پردفتر خارجہ پہنچے اور ایک سو کے لگ بھگ وزارت خارجہ کے افسران جن میں ایڈیشنل سیکرٹریز اور ڈائریکٹر جنرل بھی یکجا تھے۔ان سے بات کرکے صورتحال پر کنٹرول کرنے کیلئے ’’مخصوص انداز میں اپنی گفتگو‘‘ کے جوہر دکھائے اور انہیں بتایا کہ میرے علم میں یہ ہرگز نہیں تھا کہ وزیراعظم کی گفتگو کی ٹی وی کوریج بھی ہوگی، اس دوران انہیں اپنے افسران کے سخت ریمارکس کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ان افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حقائق سے باخبر نہیں ہیں انہیں بیرونی ملک پاکستانی سفارتخانوں سے جو شکایات ہیں، ان کا وزارت خارجہ کے افسران سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ہر سفارتخانے میں مختلف وزارتوں کے افسران

کو تعینات کیا جاتا ہے اور سفارتخانہ ان کو سہولتیں فراہم کرتا ہے جن میں پریس اتاشی، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی، کامرس منسٹری کا نمائندہ، ڈیفنس اتاشی، نادرا کا عملہ اور تارکین وطن کو سوائے ڈیفنس اتاشی کے شکایات اپنے اداروں کے حکام سے ہوتی ہیں جن میں شناختی کارڈ، مختلف شعبوں جن میں نکاح نامہ، لائسنس، پولیس رپورٹ اور اسی نوعیت کے دیگر معاملات کی تصدیق

شامل ہے۔ان شعبوں کے افراد کی تقرری اور کارکردگی کا سفارتی عملے سے کوئی تعلق نہیں جن دستاویزات کو پاکستان کی متعلقہ وزارتوں میں بھیج دیا جاتا ہے وہاں سے اعتراضات اور تاخیر کے معاملات میں سفارتخانے کو کیسے قصوروار ٹھہرایا جاسکتا ہے، ان افسران کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم کے بعض تحفظات درست ہوں لیکن ان کا اظہار ٹی وی پر نہیں بلکہ

’’ان ڈور میٹنگ‘‘ میں کیا جاسکتا تھا۔وزارت خارجہ کے افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سارے عمل میں وزیراعظم کے بعض ان مشیروں کا عمل دخل ہے جو ماضی میں بیرون ملک سکونت پذیر تھے اور دوہری شہریت کے حامل تھے، ان کا اشارہ زلفی بخاری، شہباز گل اور معید یوسف کی طرف تھا، ان افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ریمارکس سے بیرون ممالک

سفارتی خدمات انجام دینے والوں کو دقت اور ندامت پیش آئے گی۔شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کے افسران سے استفسار کیا کہ مجھے آپ یہ بتائیں کہ اب نقصان کا ازالہ یا روک تھام کیسے ہوگی، انہوں نے خود یہ تجویز دی کہ آپ اپنے تمام تحفظات اور خدشات سیکرٹری خارجہ سہیل کو لکھ کردیں، میں وطن واپس آکر ان کا جائزہ لیکر آپ سے بات کرلونگا۔افسران کا کہنا تھا کہ شائد وزیراعظم کے علم میں نہیں کہ وزارت خارجہ کے کیریئر ڈپلومیٹس کو بیرون ملک تعیناتی سے پہلے ملک میں سرمایہ کاری لانے کی نہ تو تربیت دی جاتی ہے اور نہ ہی پہلے اس جانب کوئی توجہ دی جاتی تھی، یہ سلسلہ ابھی آپ نے شروع کیا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)


جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…