جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

وزیراعظم کی ٹی وی پر براہ راست تنقید شاہ محمود کا دفتر خارجہ میں ہنگامی اجلاس ٗافسران پھٹ پڑے

datetime 8  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران ، مختلف ممالک میں متعین سفارتکاروں اور اعلیٰ مناصب پر خدمات انجام دینے والے وزارت خارجہ کے ریٹائرڈ افسران جن میں ایک سے زیادہ سابق سیکرٹری خارجہ بھی شامل ہیں نے وزیراعظم عمران خان کے فارن سروس کے افسران کے بارے میں ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی

خبر کے مطابق وزارت خارجہ کے ریٹائرڈ افسران نے اپنی ٹوئٹس کے ذریعے وزیراعظم کے ریمارکس پر کھلے لفظوں میں تنقید کی اور پھر وزارت خارجہ کے افسران اور بیرون ممالک تعینات سفارتی عملے کے واٹس ایپ گروپ میں بھی ان ٹوئٹس کا تبادلہ ہوا۔دفتر خارجہ میں اضطرابی صورتحال پیدا ہونے کی اطلاع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی فوری طور پردفتر خارجہ پہنچے اور ایک سو کے لگ بھگ وزارت خارجہ کے افسران جن میں ایڈیشنل سیکرٹریز اور ڈائریکٹر جنرل بھی یکجا تھے۔ان سے بات کرکے صورتحال پر کنٹرول کرنے کیلئے ’’مخصوص انداز میں اپنی گفتگو‘‘ کے جوہر دکھائے اور انہیں بتایا کہ میرے علم میں یہ ہرگز نہیں تھا کہ وزیراعظم کی گفتگو کی ٹی وی کوریج بھی ہوگی، اس دوران انہیں اپنے افسران کے سخت ریمارکس کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ان افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم حقائق سے باخبر نہیں ہیں انہیں بیرونی ملک پاکستانی سفارتخانوں سے جو شکایات ہیں، ان کا وزارت خارجہ کے افسران سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ہر سفارتخانے میں مختلف وزارتوں کے افسران

کو تعینات کیا جاتا ہے اور سفارتخانہ ان کو سہولتیں فراہم کرتا ہے جن میں پریس اتاشی، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی، کامرس منسٹری کا نمائندہ، ڈیفنس اتاشی، نادرا کا عملہ اور تارکین وطن کو سوائے ڈیفنس اتاشی کے شکایات اپنے اداروں کے حکام سے ہوتی ہیں جن میں شناختی کارڈ، مختلف شعبوں جن میں نکاح نامہ، لائسنس، پولیس رپورٹ اور اسی نوعیت کے دیگر معاملات کی تصدیق

شامل ہے۔ان شعبوں کے افراد کی تقرری اور کارکردگی کا سفارتی عملے سے کوئی تعلق نہیں جن دستاویزات کو پاکستان کی متعلقہ وزارتوں میں بھیج دیا جاتا ہے وہاں سے اعتراضات اور تاخیر کے معاملات میں سفارتخانے کو کیسے قصوروار ٹھہرایا جاسکتا ہے، ان افسران کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم کے بعض تحفظات درست ہوں لیکن ان کا اظہار ٹی وی پر نہیں بلکہ

’’ان ڈور میٹنگ‘‘ میں کیا جاسکتا تھا۔وزارت خارجہ کے افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سارے عمل میں وزیراعظم کے بعض ان مشیروں کا عمل دخل ہے جو ماضی میں بیرون ملک سکونت پذیر تھے اور دوہری شہریت کے حامل تھے، ان کا اشارہ زلفی بخاری، شہباز گل اور معید یوسف کی طرف تھا، ان افسران کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ریمارکس سے بیرون ممالک

سفارتی خدمات انجام دینے والوں کو دقت اور ندامت پیش آئے گی۔شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کے افسران سے استفسار کیا کہ مجھے آپ یہ بتائیں کہ اب نقصان کا ازالہ یا روک تھام کیسے ہوگی، انہوں نے خود یہ تجویز دی کہ آپ اپنے تمام تحفظات اور خدشات سیکرٹری خارجہ سہیل کو لکھ کردیں، میں وطن واپس آکر ان کا جائزہ لیکر آپ سے بات کرلونگا۔افسران کا کہنا تھا کہ شائد وزیراعظم کے علم میں نہیں کہ وزارت خارجہ کے کیریئر ڈپلومیٹس کو بیرون ملک تعیناتی سے پہلے ملک میں سرمایہ کاری لانے کی نہ تو تربیت دی جاتی ہے اور نہ ہی پہلے اس جانب کوئی توجہ دی جاتی تھی، یہ سلسلہ ابھی آپ نے شروع کیا ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…