واشنگٹن (این این آئی )امریکی اخبارنے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی طرف سے فلسطین میں انتخابات کو غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل کو ہوگا۔ا صدر عباس کا فیصلہ کمزور، ناکام مگر اسرائیل کے لیے ایک تحفہ ہے۔امریکی اخبار میں شائع ایک مضمون میں مزید کہا گیا کہ
عباس کو فلسطینیوں کی نئی نسل کی راہیں کھولنے کے لئے اقتدار سے سبکدوش ہونا چاہئے۔ انہوں نے ابتدا میں ہی کہا کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین امن کی طرف پیشرفت نہ ہونے کی ایک وجہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ہیں جو سنہ 2009 سے اقتدا پر قابض ہیں۔ انہوں نے ہرقدم پر فلسطینی ریاست کے تصور کی نفی کی ہے۔اخبار نے دعوی کیا کہ اس کی ایک اور وجہ بھی ہے جو فلسطینی حکومت کی اذیت ناک حالت ہے۔ 2007 سے حماس غزہ کی پٹی پر کنٹرول کررہی ہے اور وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی۔اخبار لکھتا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے تصفیہ طلب اقدامات کو مسترد کردیا۔محمود عباس سنہ 2005 سے اقتدار پر فائز ہیں۔ ان کی انتظامیہ اب عوام میں مقبول نہیں رہی اور انہیں خدشہ ہے کہ فلسطین میں ہونے والے انتخابات میں وہ اقتدار کھو سکتے ہیں۔