نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم نے کہا ہے کہ چھ اور آٹھ سال کی عمر کے دو لڑکوں کے والدین کووڈ-19 کی وجہ سے شدید بیمار ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہیں اور جب یہ بچے ملے تو کئی دن سے بھوکے تھے۔اس بارے میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ ‘بچپن بچاؤ
آندولن(بی بی اے) نے آگاہ کیا جنہیں یہ لڑکے بھارت کے دیہی قصبے کے چھوٹے سے گاؤں سے ملے اور اس واقعے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کن صورتحال کی وجہ سے متاثر بچوں کن ایمرجنسی حالات کا سامنا ہے۔انفیکشن اور اموات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غریب آبادیوں میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ ان کے والدین یا دوسرے رشتہ دار بہت زیادہ بیمار ہیں یا ان کا انتقال ہوگیا ہے۔بچپن بچاؤ آندولن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر دھننجے ٹنگل نے کہا کہ چونکہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا بحران یہ ہے کہ یا تو بچے اپنے والدین کو کھو رہے ہیں یا ان کی نگہداش کرنے والے ہسپتال میں داخل ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی بھی نہیں۔بھارت سماجی خدمات کے شعبے میں ناقص فنڈنگ کی وجہ سے وائرس سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور ملک کے کچھ حصوں میں لوگ اسے اچھوت کی بیماری تصور کررہے ہیں جس کی وجہ سے بچے الگ تھلگ رہ رہے ہیں۔دھننجے ٹنگل نے کہا کہ پڑوسی اور قریبی خاندانی رشتے دار ان کی مدد نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ انفیکشن سے ڈرتے ہیں اور ان خاندانوں کے ساتھ اچھوت جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں۔انہوں ان دونوں لڑکوں کے حوالے سے معلومات کو رازداری میں رکھنے کی وجہ سے ان
کے حوالے سے مزید تفصیلات شیئر نہیں کیں۔دھننجے ٹنگل نے کہا کہ امن کا نوبیل انعام جیتنے والے کیلاش ستھیارتی کی زیر سربراہی چلنے والے ادارے بچپن بچاؤ آندولن کو اپریل کے اوائل میں کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے بری طرح متاث ہونے والے بچوں کے حوالے سے کالیں موصول ہونا شروع ہوئی تھیں، 29 اپریل کو
ستھیارتی کی جانب سے ٹوئٹر پر ہیلپ لائن نمبر شیئر کرنے کے بعد کالوں کا حجم بڑھ گیا تھا۔بچپن بچاؤ آندولن کو اب ایک دن میں 70 کے قریب ایسی کالز موصول ہوتی ہیں جن کے والدین مر چکے ہیں یا شدید بیمار ہیں، اور بڑے پیمانے پر کالز ایسے والدین کی آتی ہیں جن کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر ان کی
صحت ٹھیک نہیں رہتی تو کیا گروپ ان کے بچوں کی دیکھ بھال کرسکتا ہے۔35 لاکھ سے زائد فعال کیسز کے حامل بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4لاکھ سے زیادہ نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے، یہ عالمی سطح پر ایک دن میں ریکارڈ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ اس دوران 3ہزار 980 لوگ موت کے منہ
میں بھی چلے گئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد پانچ سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہے، دنیا کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے شہروں میں بیڈ، آکسیجن یا علاج کے لیے درکار دوائیں ڈھونڈنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ علاج کے فقدان کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔سوشل میڈیا پر بچوں کی مدد کے
لیے دردمندانہ اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ دہلی میں ایک دن کے ایک بچے کے لیے ماں کا دودھ عطیہ کرنے والے کی ضرورت ہے، اس کی والدہ کورونا کا شکار ہو کر انتقال کر گئی ہیں، بعدازاں اس شخص نے بتایا کہ بچے کے لیے مدد مل گئی ہے۔بچوں کے حقوق کی ایک این جی او پروت ساہن انڈیا فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اس کی فرنٹ لائن کارکنوں نے ان بچوں کی دیکھ بھال کی جن مائیں کورونا کی وجہ سے گزر چکی تھیں جس کی وجہ
سے وہ کئی وقت سے بھوکے تھے۔پروٹسن کے بانی ڈائریکٹر سونل کپور نے کہا کہ والد روزانہ مزدوری کرنے والے مزدور ہیں اور خود صدمے کی حالت میں ہیں، ہم ان بچوں کی خوراک اور دیکھ بھال، تعلیم اور تحفظ کی ضروریات میں مدد کر رہے ہیں۔دوسری لہر کا مرکز ریاست کرناٹک کی حکومت نے کووڈ-19 کی وجہ سے یتیم ہونے والے بچوں کی شناخت کے لیے ایک عہدیدار مقرر کیا ہے تاکہ انہیں مناسب امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔