بدین (این این آئی) دو ہفتہ قبل مسلمان ہونے کر کڑیو گھنور کے رہائشی مسلمان نوجوان سے کورٹ میرج کرنے والی رینا میگواڈ کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل مجھے میرے ماں باپ کے پاس جانا ہے مجھے یہاں سے کوئی لے جائے وڈیو وائرل پر ایس پی بدین نے فوری نوٹس ۔ 2 ہفتہ قبل گولارچی کے قصبہ کڑیو گھنور شہر کی رہائشی ہندو
میگواڑ کمیونٹی کی رینا میگھوار نامی لڑکی نے اسلام قبول کرکہ اپنے ہی پڑوسی قاسم عرف قاسو خاصخیلی کے ساتھ کورٹ میرج کرکہ اپنا اسلامی نام مریم رکھ لیا تھا۔ اس وقت ہندو لڑکی کے والدین کی مدعیت میں تھانہ کڑیو گھنور پر اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا مگر لڑکی کی اپنی رضامندی سے اسلام قبول کرنے اور اپنی ہی مرضی سے شادی کرنے کی بنیاد پر متعلقہ عدالت نے درج کی ہوئی ایف آئی آر سی کلاس میں منسوخ کرنے کا حکم جاری کردیا تھا۔لڑکی کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں لڑکی اپنے والدین کے پاس جانے کا کہہ رہی ہے ایک مکان کی چھت پر کھڑی وڈیو ریکارڈ کرنے والے چھوٹے بچوں جو اس کہ رشتیدار ہی لگتے ہیں ان کو روتے ہوئے مخاطب ہے کہ مجھے یہان نہیں رہنا مجھے اپنے ماں باپ کے پاس جانا ہے یہ لوگ مجھے یہاں سے جانے نہیں دے رہے اس دوان چھت کے دیوار پر لگے شیشے سے اپنے ہاتھ بھی زخمی کرتے ہوئے کسی کو پکار رہی ہے اس دوران اچانک نیچے سے چھپ کر کوئی آتا ہے اور اس کو دوبوچ کر ساتھ لے جاتا لڑکی دوبوچنے اور کھنچنے سے نیچے گرتی ہے جس بعد دیکھائی نہیں دیتی ۔ ایس ایس پی بدین شبیر احمد سیٹھار نے وڈیو اور واقع کا فوری نوٹس لیکر ڈی ایس پی کمپلینٹ سیل محمد شریف کھوسو کو انکوائری آفیسر مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ میرٹ پر انکوائری کرکہ رپورٹ پیش کی جائے اور لڑکی کو پولیس تحویل میں لیکر اسے عدالت میں پیش کیا جائے ۔