اسلام آباد،نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کا بھارت میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلا ئوپر تشویش کااظہار، صورتحال کا بغور جائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ یکم اکتوبر سے نومبر تک بھارت میں شیڈول ہے ، دوسری جانب بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے جہاں
ایک دن میں ریکارڈ 3 لاکھ 14 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوگئے جبکہ اس سے پہلے دنیا کے کسی بھی ملک میں رپورٹ ہونے والے یومیہ کیسز کی تعداد اتنی نہیں رہی۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ہلی حکومت کے آن لائن ڈیٹا بیس نے بتایا کہ دو تہائی سے زیادہ ہسپتالوں میں خالی بستر نہیں ہیں اور ڈاکٹروں نے مریضوں کو گھر پر ہی رہنے کا مشورہ دیا ہے۔مغربی شہر احمد آباد میں میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کرت گڈھوی نے بتایا کہ صورتحال انتہائی نازک ہے۔ کورونا کے مریض ہسپتالوں میں بستر کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ خاص طور پر آکسیجن کی شدید قلت ہے۔امریکا میں جنوبی کیرولائنا کی میڈیکل یونیورسٹی اسسٹنٹ پروفیسر کرتیکا کپپلی نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ بحران صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے خاتمے کا باعث ہے۔امریکا میں جنوری میں ایک دن میں 2 لاکھ 97 ہزار 430 کورونا سے متاثرہ مریضوں کا اضافہ ہوا تھا۔وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اب مجموعی
طور پر ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔حکام کے مطابق کورونا سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2 ہزار 104 افراد ہلاک ہوگئے اس طرح ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 84 ہزار 657 ہوگئی۔ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مناظر میں دیکھا
جا سکتا ہے کہ انتہائی آبادی والی ریاست اتر پردیش میں خالی آکسیجن سلنڈر ریفل کروانے کے لیے لوگوں مراکز پر جمع ہیں۔ایک بھارتی ہیلتھ کیئر فرم بائیوکون اور بائیوکون بائیوالکس کے ایگزیکٹو چیئرمین کرن نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوسری لہر ہمیں اتنی سخت لپیٹ
میں لے گی۔انہوں نے بتایا کہ عدم استحکام کی وجہ سے دوائیوں، طبی سامان اور ہسپتالوں کے بستروں میں غیر متوقع قلت پیدا ہوگئی۔دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا کہ انتہائی نگہداشت یونٹ کے بستروں کی کمی کی وجہ سے ایک بحران پیدا ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کو 5 ہزا
ر بیڈز کی ضرورت ہے جبکہ بعض ہسپتالوں میں 10 اور متعدد میں صرف 6 گھنٹوں تک کی میڈیکل آکسیجن موجود ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اسے آرام دہ صورتحال نہیں کہہ سکتے۔بھارت میں ویکسینیشن کا سلسلہ جاری ہے لیکن آبادی کے انتہائی مختصر حصے کو خوراکیں ملی ہیں۔ماہرین نے کہا کہ حکام نے اعلان کیا ہے کہ یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ عمر کے کسی کو بھی ویکسینیں دستیاب ہوں گی لیکن بھارت میں 60 کروڑ افراد کے لیے ویکسین دستیاب نہیں ہوں گی جو اس کے اہل بن جائیں گے۔