اسلام آباد(آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن ) نے تحفظ ناموس رسالتۖ کے معاملے پرقومی اسمبلی میں مشترکہ قرارداد لانے کیلئے حکومت سے چند وضاحتیں اور معلومات طلب کرلی ہیں جس کے مطابق حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ واضح کرے کہ آیا ایوان میں اس معاملے پر مزید کارروائی کا حصہ بننا چاہتی ہے؟،کیا وزیر اعظم کے خطاب کو ہی حکومت کا
پالیسی بیان تصور کیا جائے ؟ ،وزیر اعظم ، وزیر خارجہ ، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی ریاستی پالیسی بارے ایوان میں آکر بریف کریں ،قائد ایوان تحفظ ناموس رسالتۖ کے معاملے پر ایوان میں بحث کے آغاز کیلئے کب دستیاب ہونگے اور اپنی حکومت کی پالیسی پیش کریں گے ؟۔ایک تنظیم کے ساتھ کئے گئے تمام معاہدوں کی کاپیاں مہیا کی جائیں۔ یہ باتین قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے چیف وہیپ مرتضیٰ جاوید عباسی کی جانب سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کے نام لکھے گئے ایک خط میں کہی گئی ہیں ۔خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) تحفظ ناموس رسالتۖ پر پختہ ایمان رکھتی ہے اور ایک ایسی مشترکہ قرار داد تیار کی جارہی ہے جو کہ ایوان کے گزشتہ روز کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان کی عوام کی خواہشات اور مرضی کی عکاسی کرے گی ۔ایوان میں پیش کرنے کے لئے مشترکہ قرار داد کی تیاری کے سلسلے میں کچھ وضاحتیں اور معلومات درکار
ہیں جو فوری بنیادوں پر فراہم کی جائیں ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اطلاعات سمیت وفاقی وزراء گزشتہ روز میڈیا میں بار بار بیانات دے چکے ہیں کہ حکومت کا کام ایوان میں صرف ایک قرار داد پیش کرنا تھا، کیا اس کا مطلب ہے کہ حکومت اس معاملے پر مزید کسی قسم کی
کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتی ؟ایوان کو گزشتہ روز بتایا گیا کہ قرار داد ایک تنظیم کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر پیش کی گئی جسے حال ہی میں حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے ، مطالبہ کیا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کئے گئے تمام معاہدوں کی کاپیاں مہیا کی جائیں ۔
وزیر اعظم نے 19 اپریل کو قوم سے خطاب کیا ، کیا ان کے نکتہ نظر کو اس معاملے پر حکومت کا پالیسی بیان تصور کیا جائے ؟ اگر ایسا ہے تو گزشتہ روز ایوان میں قرار داد پیش کرنے کا مقصد کیا تھا ، کیونکہ یہ وزیر اعظم کے بیانات سے متصادم ہے ۔گزشتہ روز پیش کی گئی
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کا تعین کرنا صرف ریاست کا کام ہے ۔مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وزیر اعظم ، وزیر خارجہ ، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق ایوان میں بحث کے لئے لائی جانے والی قرار داد کے معاملے پر
ریاستی پالیسی بارے ایوان میں بریف کریں ۔ خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 روز میں پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں امن و امان کی صورت حال بارے حقائق جاننے کے لئے کیا کوئی تحقیقات شروع کی گئی ہیں اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ؟
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ قائد ایوان تحفظ ناموس رسالتۖ کے معاملے پر ایوان میں بحث کے آغاز کے لئے کب دستیاب ہوں گے اور اس معاملے پر اپنی حکومت کی پالیسی پیش کریں گے ؟ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے معلومات جلد از جلد فراہم کی جائیں ۔