لاہور(مانیٹرنگ+ این این آئی) بجلی مزید مہنگی ہو گی اور 1400 ارب کے ٹیکس بھی لگیں گے، حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرا دی۔ پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سے آئندہ بجٹ میں ٹیکسز بڑھا کر 12کھرب 72 ارب روپے کرنے اور موجودہ مالی سال کے بقیہ 3 ماہ میں بجلی کے نرخ 4 روپے 97 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کے وعدے پر
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی پیشرفت سے پسے ہوئے طبقات مزید بوجھ تلے دب جائیں گے۔ پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر قاری حبیب الرحمان زبیری نے اپنے بیان میں کہا کہ دستاویزات کے مطابق آئندہ برس کے لیے پیٹرولیم لیوی کا ہدف 6 کھرب 7 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے واضح ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پرلیوی کی وصولی کی شرح بھی بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اضافی ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس اور ذاتی آمدن ٹیکس کی اصلاحات کے ذریعے اکٹھا کرنے کیلئے کوشش کرے گی جس سے ہر طبقے پر بوجھ بڑھے گاجو موجودہ حالات میں عوام سے زیادتی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی ایک اندازے کے مطابق حکومت 40ہزار کی کسی چیز کی خریداری پر 9ہزار سے زائد جنرل سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے اوراسی شرح سے ہر چیز پر ٹیکس کی وصولی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے معاملات چلانے کے لئے صرف مالیاتی اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے وسائل بڑھانے پر توجہ مرکوز کرے بصورت دیگر پاکستان کبھی بھی قرضوں اور سود کے گھن چکر سے باہر نہیں نکل سکے گا۔ آئی ایم ایف نے مالی سال 2021-22کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا تخمینی بجٹ ہدف تقریبا 60کھرب روپے بتایا ہے۔حکومت نے 60کھرب ہدف انکم و سیلز ٹیکس میں اضافے
اور ٹیکس رعایتیں واپس لے کر حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، اس کے نتیجے میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کا ہدف 607 ارب روپے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ 59.63کھرب روپے رواں مالی سال کے نظرثانی ہدف سے 13کھرب روپے
(27فیصد)زیادہ ہوگا۔رپورٹ اس امر کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل تیسرے سال ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی ہدف 77کھرب روپے ہوگا، جس میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی لاگت 31کھرب روپے بھی شامل ہے۔آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات صرف 627 ارب روپے ہیں جو پیٹرولیم لیوی کے تقریبا مساوی ہیں۔
تاہم آئندہ مالی سال کی آدھی سے ٹیکس آمدنی موجودہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوجائے گی اور پیداواری مقاصد کے لیے کم رقم بچے گی۔رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ جی ایس ٹی لا میں تبدیلی سے سالانہ 390 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ انکم ٹیکس کی شرح میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔