کابل(آن لائن ) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں نئی سیاسی حکومت کے قیام اور پائیدار امن کے لیے تین مرحلوں پر مشتمل ’’ پیس روڈ میپ‘‘ تیار کرلیا ہے جسے وہ اس ماہ ترکی میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں پیش کریں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اس ماہ اقوام متحدہ کی مدد سے ترکی میں ایک کانفرنس
منعقد کرانے کی کوشش کر رہا ہے جس میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا، پائیدار امن اور نئی سیاسی حکومت کے قیام پر غور کیا جائے گا۔افغان صدر اشرف غنی نے اس کانفرنس میں تین مرحلوں پر مشتمل ایک امن منصوبہ پیش کریں گے۔ پہلے مرحلے میں صدارتی عہدے سے علیحدگی، فریقین کے درمیان سیاسی تصفیے کے لیے قابل عمل معاہدے کا طے پانا اور عالمی قوتوںکی نگرانی میں جنگ بندی کو یقینی بنانا شامل ہے۔ دوسرے مرحلے میں صدارتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا اور منتخب صدر کو نئے سیاسی نظام کا ڈھانچہ ترتیب دینا ہوگا اور سیاسی حکومت کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔تیسرے اور ا?خری مرحلے میں سیاسی حکومت ا?ئین سازی کرے گی، تارکین وطن سے متعلق مسائل کو حل کیا جائے گا، ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جائے گا۔ افغانستان کے ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اشرف غنی پہلے ہی اپنا روڈ میپ کا غیرملکی دارالحکومتوں کے ساتھ اشتراک کر چکے ہیں تاہم طالبان سے اس ایجنڈے پر تاحال کوئی بات نہیں ہوسکی ہے۔ قبل ازیں امریکا غیرملکی فوجیوں کے یکم مئی تک انخلا میں تاخیر کا عندیہ دیتے ہوئے افغانستان میں تمام فریقین پر مشتمل نگراں حکومت کے قیام کی تجویز دے چکا ہے جسے کابل حکومت نے مسترد کردیا تھا تاہم طالبان نے نیم رضامندی ظاہر کی تھی۔