اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈینیئل پرل قتل کیس کا 95 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔تفصیلی فیصلے لے مطابق احمد عمر شیخ کیخلاف اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکا،استغاثہ ڈینیئل پرل کا قتل بھی شواہد کیساتھ ثابت کرنے میں ناکام رہا،استغاثہ نے پولیس اہلکار کو ٹیکسی
ڈرائیور بنا کر پیش کیا،ہتھکڑی لگا ملزم اعتراف جرم کرے بھی تو اسکی کوئی حیثیت نہیں،گواہ بنائے گئے ٹیکسی ڈرائیور کو مقتول کی شناخت کیلئے تصویر نہیں دکھائی گی،ڈینیئل پرل کی اہلیہ قتل کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کو چھپائے رکھا،شوہر کی جان خطرے میں تھی اور اہلیہ 12 دن تک خاموش رہی،ایف ائی ار میں ای میلز کا ذکر ہے نہ ہی ڈینیئل پرل کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں،قتل کی پیشکردہ ویڈیو میں بھی ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی،قتل کی اصل ویڈیو کو پولیس سے بھی جان بوجھ کر چھپایا گیا،اصل ویڈیو کلپ مل جاتا تو اس کا فرانزک کرایا جا سکتا تھا،فرانزک کے بغیر کسی ویڈیو ثبوت پر انحصار نہیں کیا جا سکتا،ڈینیئل پرل کے اہلخانہ کی وجہ سے تفتیش میں کئی خامیاں سامنے ا?ئیں،عدالتوں کا کام تفتیش میں سامنے انے والے نقائص کو دور کرنا نہیں،استغاثہ کی تمام کہانی شکوک وشبہات سے بھری پڑی ہے، مذکورہ بالا فیصلہ تین رکنی بینچ نے دو ایک کے تناسب سے تحریر کیا ہے جبکہ جسٹس یحیحی افریدی نے تین رکنی بنچ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈینیئل پرل قتل کیس کا 95 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔تفصیلی فیصلے لے مطابق احمد عمر شیخ کیخلاف اغوا اور قتل کی سازش کا الزام ثابت نہیں ہوسکا،استغاثہ ڈینیئل پرل کا قتل بھی شواہد کیساتھ ثابت کرنے میں ناکام رہا