اسلام آباد ( آن لائن ) سندھ کے سابق وزیراعلیٰ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے جمعے کے روز خفیہ رائے شماری میں آخری ووٹ ڈال کرسینٹ کیلئے ایک نئی مصیبت کھڑی کردی اوران کی دیکھا دیکھی نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی نے بھی ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں ووٹ کاسٹ کرنا اپنا سیاسی فریضہ سمجھا۔ سینٹ کے چیئرمین کی سند پر غیر جانبداری کی بجائے حکومتی پارٹی کی
اعانت نے سینٹ کے تازہ ترین انتخاب پر ایک نیا آئینی سوال اٹھا دیا آئین کا آرٹیکل 55مسندصدارت پر جلوہ افروز کسی شخص کو ووٹنگ کا حق نہیںدیتا جب تک کسی انتخابی دوڑ میں مخالف امیدواروںکے ووکٹ برابرنہ نکلیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ 12مارچ کو ہونے والے دونوںانتخابی معرکوں میں کل 98ووٹ کاسٹ کئے گئے اور بالترتیب ان کا نتیجہ 48 بالمقابل 42 اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں 54 بمقابلہ 44 رہا ہائی کورٹ کو ایک رٹ پٹیشن میں بتایا گیاکہ رائے شماری میںحصہ لینے والے کسی ایک شخص نے بھی مسند نشین کے ووٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ صدر کے نامزدکردہ پریزائیڈنگ افسر کے بعد نو منتخب چیئرمین نے بھی خود کو سینٹ کا عام ووٹر سمجھ کر ووٹ کاسٹ کرنا اپنا سیاسی فرض سمجھا حالانکہ ایوان میں ووٹوں کی برابرتقسیم کی کوئی نوبت نہیں آئی درخواست گزار شاہد اورکزئی نے جو آئین ساز اسمبلی کی رپورٹنگ کا تجربہ رکھتے ہیں آئین کے آرٹیکل 55کی پہلی شق کا حوالہ دیا کہ قومی اسمبلی اپنے تمام فیصلے حاضر و موجود ممبران کی کثرت رائے سے کرے گی اورصدر نشین کوئی فرد اس وقت تک ووٹنگ میںحصہ نہیں لے گا جب تک ووٹ مخالف امیدواروں میںبرابر تقسیم نہ ہوں آرٹیکل 55کی مبینہ خلاف ورزی پر ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کالعدم قرار دیاجائے اور قرار دیا جائے کہ مدعا علیہان مظفر حسین شاہ اورچیئرمین صادق سنجرانی نے آئین کے ساتھ اپنی اعلامیہ وفاداری سے روگردانی کی ہے اور وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے ۔ یاد رہے کہ منتخب ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کو مقدمے میں فریق نہیںبنایاگیا کیونکہ انہوں نے انتخابی عمل کی نگرانی میںکوئی حصہ نہیں لیا البتہ عدالت عالیہ سے کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل فار پاکستان کوبھی ان کے عہدے سے فی الفور برطرف کیاجائے کیونکہ انہوں نے آرٹیکل 57 کے تحت اپنے فرائض سے غفلت برتی اور وہ ایوان میں موجود ہی نہ تھے درخواست گزار نے کہاکہ عدالت صدر پاکستان سے نئے پریذائیڈنگ افسر کے تقرر کی استدعا کرے جو آئین کے مطابق آزادانہ اورمنصفانہ انتخاب کی ضمانت دے سکے حکم امتناعی کی ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخاب کا نتیجہ فی الفور معطل کیاجائے اورمقدمے کے فیصلے تک قصر صدارت سے سینٹ کے بارے میں کسی اقدام سے اجتناب کیاجائے ۔