کراچی (نیوزڈیسک) بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کے لئے کراچی میں متعدد افراد کام کرتے ہیں اور اس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ یہ بات چیف منسٹر ہائوس میں منعقد ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتائی گئی۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور آئی ایس آئی کے افسروں نے بتایا کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں ، جن کی مدد سے ’’را‘‘ کے لئے کام کرنے والوں کا پتہ چلالیا گیا ہے۔ کچھ بینک اکائونٹس میں بیرون ملک سے رقوم منتقل ہوئی ہے۔ رقوم بھیجنے والوں کا ’’را‘‘ سے تعلق ہے۔ اب یہ پتہ چلایا جارہا ہے کہ یہ رقوم کہاں جاتی ہیں۔ ’’را‘‘ کے یہاں موجود لوگوں سے رابطوں کا بھی پتہ چلالیا گیا ہے۔ اس ضمن میں جلد کارروائی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ بلوچستان سرحد پر کالعدم تنظیموں نے اپنے نیٹ ورکس مضبوط کرلئے ہیں اور سرحد کے دونوں اطراف انکی نقل وحرکت جاری ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں صوبوں کی مشتر کہ سرحد پر کالعدم تنظیموں کیخلاف فوری طور پر کریک ڈائون کیا جائے ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ وہ جلد وزیراعلیٰ بلوچستان سے رابطہ کریں تاکہ بلوچستان حکومت کے ساتھ ملکر فوری کریک ڈائون کی حکمت عملی طے کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے اجلاس کو بتایا کہ ایف آئی اے نے بلدیہ عظمیٰ کراچی ’’کے ایم سی‘‘ کے دفتر پر چھاپہ نہیں مارا تھا بلکہ ایف آئی اے کو یہ معلوم ہوا تھا کہ کے ایم سی میں ایک جعلی اکائونٹ کے ذریعے لین دین ہورہا ہے۔ اس اکائونٹ کو چیک کرنا ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے۔ مذکورہ اکائونٹ میں 12 کروڑ روپے ماہانہ منتقل کئے جاتے تھے۔ کے ایم سی کی تنخواہوں کا ایک تہائی بجٹ اس اکائونٹ میں منتقل ہوجاتا تھا اور یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ یہ رقم کہاں خرچ ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں رینجرز اور ایف آئی اے کی حالیہ کارروائیوں پر کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی اور نہ ہی وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزراء کی طرف سے اس معاملے پر کسی قسم کی تشویش کا اظہار نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے اینٹی کرپشن کا صوبائی محکمہ وزیر سے لیکر اپنے پاس رکھ لیا ہے۔ اس محکمے کو زیادہ فعال بنایا جائے گا اور اس کی تنظیم نو کی جائیگی تاکہ کرپشن کے خلاف مہم کو تیز کیا جاسکے۔