اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ انتخابات میں پی ڈی ایم کی جانب سے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو شکست دے دی ہے، یوسف رضا گیلانی کی فتح اور شہر یار آفریدی کے ووٹ ضائع ہونے پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے، اس حوالے سے سینئر صحافی حامد میر نے حکومت سے دو سوالات
پوچھ لئے ہیں، نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ اتفاق کی بات ہے کہ جب ووٹ ڈالنے کے لئے شہر یار آفریدی کا نام پکارا گیا تو میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہی موجود تھا،وہاں کافی سارے صحافی موجود تھے،ہمارے ایک دوست جن کا سندھی اخبار سے تعلق ہے،اُنہوں نے سندھی زبان میں اپنے دوسرے ساتھی سے کہا کہ دیکھنا اِس کی وزارت گئی ہے کہیں یہ بیچارہ کوئی غلطی نہ کر بیٹھے،اگر ووٹ پول نہ کیا ہو تو غلطی پر ریٹرننگ آفیسر ممبران کو دوبارہ سہولت دے دیتا ہے، شہر یار آفریدی نے ووٹ ڈالا اور چلے گئے، جو دستخط انہوں نے کئے وہ کسی کو نظر نہیں آئے لیکن حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ شہر یار آفریدی نے ووٹ ڈالنے کے دوران کوئی غلطی کی ہے، جب شہر یار آفریدی سے اس بابت پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے تو اس پر دستخط کر دیے ہیں، معروف صحافی نے کہا کہ یہاں دو سوال پیدا ہوتے ہیں، جب شہر یار آفریدی نے ووٹ ڈالا اور اس پر دستخط کئے تو کسی کو نہیں بتایا، یہ پتہ کس طرح چلا کہ انہوں نے دستخط کر دیے ہیں، کیا وہاں پر کوئی خفیہ کیمرے لگے تھے، اس کا انہیں جواب دینا چاہیے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے کے خدشے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے
سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔سینیٹ کے انتخاب میں وزیرِ مملکت شہر یار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے پر وزیرِ اعظم عمران خان ان سے سخت ناراض ہو گئے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے شہریار آفریدی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سب کو طریقہ کار بتایا گیا تھا کہ ووٹ کیسے کاسٹ ہوتا ہے، آپ کو ایسی غلطی نہیں کرنا چاہیے تھی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ آپ کو نہیں پتہ کس طرح ووٹ کاسٹ کرتے ہیں، آپ ایم این اے ہیں، اس طرح کی غلطی کیسے کر دی؟اس موقع پر شہر یار آفریدی وزیرِ اعظم عمران خان کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ذرائع کے مطابق وزیرِ مملکت شہریار آفریدی نے اپنے بیلٹ پیپر پر دستخط کر دیئے تھے جس کی وجہ سے ان کا ووٹ ضائع ہو گیا۔شہریار آفریدی کی جانب سے دوسرے بیلٹ پیپر کے لیے ریٹرننگ افسر کو درخواست بھی دی گئی تھی، تاہم الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔