واشنگٹن(این این آئی) امریکی فیڈرل جج نے اعلی سطح کے امریکی حکام کے لیے لابنگ کرنے اور غیر ملکی ایجنٹ کی حیثیت سے اپنے کام کو چھپانے کے لیے جعل سازی کے الزام میں پاکستانی نژاد امریکی نژاد سرمایہ کار کو 12 سال قید کی سزا سنادی۔میڈیارپورٹس کے مطابق کیلیفورنیا کے رہائشی عماد زبیری پر 17 لاکھ 50 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا
اور ایک کروڑ 57 لاکھ ڈالر معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔دسمبر 2016 میں عماد زبیری نے ٹرمپ کی افتتاحی کمیٹی کو 9 لاکھ ڈالر کا عطیہ کیا تھا۔وہ 2012 میں صدر براک اوباما کی دوبارہ انتخابی مہم کے لیے بڑے پیمانے پر فنڈز دینے والے تھے۔انہوں نے ہلیری کلنٹن کی 2016 کی صدارتی مہم کے لیے کم از کم ایک لاکھ ڈالر کا فنڈ دیا تھا اور 2014 میں ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم اور 2015 میں کیلیفورنیا کے اس وقت کے اٹارنی جنرل کمالا ہیرس کے لیے بھی فنڈز جمع کیے تھے۔50 سالہ عماد زبیری پاکستان میں پیدا ہوئے تھے، جب وہ تین سال کے تھے تو اپنے والدین کے ساتھ وہ امریکا منتقل ہوگئے تھے اور بعد ازاں وہ ایک امریکی شہری بن گئے تھے۔اکتوبر 2019 میں انہوں نے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیز، دونوں کے ممبران کے لیے انتخابی مہم کے ذریعے لابنگ، مہم سازی، فنانس اور ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا جرم قبول کیا تھا۔1996 میں انہوں نے امریکی فوج میں تقریبا چھ ماہ تک خدمات انجام دی
تھیں اور گھٹنوں میں چوٹ لگنے کی وجہ سے انہیں اعزاز کے ساتھ فارغ کردیا گیا۔عماد زبیری نے نیویارک کے شہر البانی میں پرورش پائی، 1997 میں انہوں نے جنوبی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے بی ایس سی اور اسٹین فورڈ یونیورسٹی سے 2006 میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی۔
استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ خلاف ورزیاں امریکی انتخابات میں غیر ملکی رقم کی منتقلی اور اسے امریکی پالیسی سازی کے عمل کو خراب کرنے کے لیے استعمال کرنے کی ایک بڑی خفیہ کوشش کا حصہ تھیں۔انہوں نے عدالت سے عماد زبیری کے اس دعوے کو مسترد کرنے کی اپیل
کی کہ امریکی پالیسی سازی اور انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے پیسہ خرچ کرنا ہی امریکہ کے کام کرنے کا طریقہ تھا۔استغاثہ نے عماد زبیری پر الزام عائد کیا کہ وہ غیر ملکی شہریوں اور غیر ملکی حکومتوں کے نمائندوں کو واشنگٹن میں اپنے اثر و رسوخ کو امریکی خارجہ پالیسی میں ردوبدل اور اپنے کلائنٹس کے لیے کاروبار کے مواقع پیدا کرنے کی پیش کش کرتے ہیں۔پراسیکیوٹرز نے دعوی کیا کہ غیر ملکی اداروں سے 2012 اور 2016 کے درمیان 5 سالوں میں غیر قانونی رقم اکٹھی کی گئی تھی تاہم ان فنڈز کے ذرائع کو ظاہر نہیں کیا گیا۔