لاہور( این این آئی )صوبائی دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی تشویشناک حد تک پہنچ گئی، آلودگی کی اوسطا شرح 321 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر پر جا پہنچی۔تفصیل کے مطابق لاہور کو آلودگی کے حوالے سے ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دے دیا گیا ہے۔کینٹ کے علاقوں میں سب سے زیادہ سموگ اور اے کیو آئی 516
فیصد ریکارڈ کیا گیا۔اس کے علاوہ گلبرگ کے علاقوں میں آلودگی 325 اور 341 کے درمیان جبکہ شملہ پہاڑی کے نواحی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 321 ریکارڈ کی گئی۔ڈی ایچ اے ایریاز میں زہریلی دھند کی شرح 284 سے 299، ماڈل ٹان میں 283 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر پائی گئی۔خیال رہے کہ طبی ماہرین 150 سے اوپر سموگ کو صحت کے لیے مضر قرار دیتے ہیں۔دوسری جانب محکمہ ماحولیات فضائی آلودگی جانچنے کیلئے نئے آلات خریدے گا، لاہور سمیت پنجاب کی ائیر کوالٹی کو مانیٹر کرنے کیلئے ایک ارب کی لاگت سے 37 نئی مشینیں خریدی جائیں گی، پرانی مشینری کو سکریب قرار دے دیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے فضائی آلودگی جانچنے کیلئے 37 نئی مشینیں خریدنے کا فیصلہ کرلیاہے ، 9 مشینیں لاہور میں نصب ہوں گی جبکہ دیگر کو پنجاب کے انڈسٹریل شہروں میں نصب کیا جائے گا، مشینری خریدنے کا منصوبہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے تیار کیا گیا، اس سے قبل 2007 سے 2017 تک خریدی گئی ائیر مانیٹرنگ مشینری کو ناقص قرار دے کر سکریب بنا دیا گیا ہے۔ لاہور کو آلودگی کے حوالے سے ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دے دیا گیا ہے۔کینٹ کے علاقوں میں سب سے زیادہ سموگ اور اے کیو آئی 516 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔اس کے علاوہ گلبرگ کے علاقوں میں آلودگی 325 اور 341 کے درمیان جبکہ شملہ پہاڑی کے نواحی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 321 ریکارڈ کی گئی