آکلینڈ (آن لائن) محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کے لیے کے ٹو پر سب سے بڑا سرچ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ آئس لینڈ اور چلی نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کیں۔ علی سدپارہ اور جان اسنوری کے آخری مقام کی نشاندہی کی گئی۔ایف ایل آر مشن میں ان تصاویر سے مدد لی جائے گی۔ذرائع کے مطابق فضائی آپریشن میں ساجد
سدپارہ سے بھی رہنمائی لے رہے ہیں۔اگرچہ کوہ پیماؤں کی تلاش کوئی کئی روز گزر چکے ہیں۔تین لاپتہ کوہ پیما ؤں کے اہلخانہ ابھی بھی پرامید ہیں کہ ان کے پیارے زندہیں۔جان اسنوری کی اہلیہ بھی کسی معجزے کے انتظار میں ہیں۔انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ میں ابھی بھی اپنی محبت جان اسنوری کی تلاش میں ہوں۔میرے دل میں ابھی وہ معجزے کی طرح زندہ ہیں اور واپس آ رہے ہیں۔میں نے ابھی تک امید نہیں چھوڑی،لینا موئے نے کہا کہ میں نے ہار نہیں مانی کیونکہ معجزے کی ابھی بھی گنجائش باقی ہے۔جان سنوری کو جاننے والے لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ وہ کس قدر طاقتورتھے۔۔انہوں نے کہا کہ وہاں موجود لوگ مجھے آخری دم تک سپورٹ کرتے رہیں گے۔دوسری جانب تینوں لاپتہ کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے مشترکہ بیان میں ریسکیو آپریشن جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ چار روزہ مسلسل فضائی تلاش میں کچھ پتہ نہ چل سکا۔ منجمد حرارت، تیز ہوا اور دھند کے باعث سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں کامیابی نہ مل سکی۔مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا کہ کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پس پردہ بہت کام ہو رہا ہے۔ سرچ ٹیم آئس لینڈ اسپیس ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔جدید نظام کے ذریعے پہاڑ کی بلندی پر ایک ایک انچ کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔۔ اعلامیہ میں یہ بھی امکان
ظاہر کیا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ کوہ پیماؤں نے برف کی غار بنائی ہو اور اس کے اندر پناہ لی ہو۔ برفانی غار میں کھانے کی چیزیں پانی گرم کرنے کی سہولت ہو تو زندہ رہا جا سکتا ہے۔اعلامیے میں تینوں خاندانوں نے آرمی چیف، عسکری ادارہ تعلقات عامہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان قوم کے مشکور ہیں جنہوں نے علی سدپارہ کے لے دعائیں کیں۔تینوں خاندان پوری دنیا کے ماونٹیرز کمیونٹی کے بھی مشکور ہیں۔