جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

وزیراعظم سے متعلق کیسز کی سماعت نہ کریں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے فیصلے پر اعتراض اٹھا دیے

datetime 13  فروری‬‮  2021 |

اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے نام لکھے خط میں چیف جسٹس گلزار احمد کے تحریر کردہ فیصلے پر اعتراضات اٹھادیئے۔آن لائن کو دستیاب خط کی کاپی میں جسٹس قاضی فائز نے لکھا ہے کہ ان کو معلوم ہوا ہے کہ 11 فروری کو سپریم کورٹ نے ایک ایسے مقدمے

میں فیصلہ میڈیا کو جاری کیا گیا جس کا وہ حصہ تھے تاہم ان تک یہ حکم نامہ نہیں پہنچایا گیا جبکہ یہ طے شدہ اصول ہے کہ بینچ کے سربراہ کے بعد سینئر جج سے آرڈر شیئر کیا جاتا ہے اور اس کے بعد اسی ترتیب سے بینچ کے دیگر جج صاحبان سے بھی فیصلہ شیئر کیا جاتا ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن سے تو عدالتی حکم نامہ شیئر کیا گیا مگر مجھ سے نہیں اور ان کو تاحال یہ حکم نامہ نہیں مل سکا۔ چیف جسٹس، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی فائز کے علاوہ دو دیگر ججز بھی اس بینچ کا حصہ تھے۔یاد رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے جمعرات کو جاری کئے گئے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز کو وزیراعظم عمران خان سے متعلق مقدمات کی سماعت سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ نے وزیر اعظم ترقیاتی فنڈز کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی وزیراعظم سے متعلق کیسز کی سماعت نہ کریں کیونکہ انہوں نے وزیر اعظم کے خلاف کیس کررکھا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ غیر جانب داری کا تقاضا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم سے متعلق مقدمات نہ سنیں۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ نے واٹس ایپ

پر ملیں دستاویز کی کاپیاں ججز اور اٹارنی جنرل کو دیں، جسٹس فائزعیسیٰ کے بقول یہ دستاویزات انہیں نامعوم ذرائع سے واٹس ایپ پرملیں۔سپریم کورٹ کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا دستاویزات اصل ہیں یا نہیں، یقین سے نہیں کہہ سکتا جب کہ اٹارنی جنرل نے کہا دستاویزات کیمصدقہ ہونے پر سوالیہ نشان ہیں۔فیصلے میں کہا گیا

ہے کہ ان دستاویزات کوعدالتی رکارڈ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہا جج شکایت کنندہ ہیں اور مناسب نہیں کہ خود معاملہ سنیں۔ تحریری فیصلے کے مطابق چیف جسٹس نے کہا ان حالات میں فاضل جج کے لیے مناسب نہیں کہ وہ یہ معاملہ سنیں۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ترقیاتی فنڈز کیس میں وزیراعظم کے جواب کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا تھا۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…