اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کی تنخواہیں 40 فیصد تک بڑھانے ،ٹیکس قوانین (ترمیم) آرڈیننس 2021،افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کی توسیع ،احتساب کے عمل کو مزید تیز کرنے کیلئے 30نئی خصوصی احتساب عدالتوں کے قیام ،تین لاکھ ٹن گندم ،پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے اور مختلف اداروں میں
تقرریوں کی منظوری دیتے ہوئے سندھ کی عوام کو 6سال پرانی گندم کی فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم نے 60سے زائد اداروں میں سربراہان کی تقرری کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے اب تک عدم تقرری پر جواب طلب کرلیا ہے ، وزیراعظم نے ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت ، ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ،بل اسمبلی میں پیش اور آرڈیننس جاری کیا ہے ،سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کریگی ہمیں قبول ہوگا،کورونا ویکسین بلا تفریق لگائی جائیگی،صوبے ویکسی نیشن کے عمل میں میرٹ اورشفافیت کو یقینی بنائیں۔منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ نے حکومت سندھ کی جانب سے انسانی صحت کیلئے مضر چھ سال پرانی 32 ہزار ٹن گندم صوبے کے مختلف علاقوں کیلئے ریلیز کرنے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے نوٹ کیا کہ سندھ کی جانب سے عوامی ضروریات کے وقت گندم ریلیز نہ کرنے اور وفاقی حکومت سے گندم اور چینی کے موجود سٹاکس کے بارے میں معلومات بروقت شیئر نہ کرنے سے جہاں ان اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ دیکھنے میں آیا، ذخیرہ اندوزی کی شکایت سامنے آئی وہاں گندم کی ایک بڑی مقدار جو کہ انسانی استعمال کے لئے بروئے کار لائی جا سکتی تھی ضائع ہوئی ہے اور عام آدمی مشکلات کا شکار ہوا۔کابینہ کو پبلک سیکٹر آرگنائزیشن کے سربراہان سی ای اوز کی خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک سرکاری محکموں کے سربراہان کی 86آسامیاں خالی ہیں،2018سے اب تک مختلف محکموں میں نہایت شفاف عمل کے ذریعے 56سربراہان کی تعیناتی کی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اب تک خالی رہ جانیوالی آسامیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی کہ آسامیاں خالی رہنے کی وجوہات اور اس عمل کو بروقت مکمل نہ ہونے کی تمام وجوہات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں۔کابینہ کو اسلام آبادمیٹرو بس منصوبے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ منصوبے کے انفراسٹرکچر کا تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے
اور یہ منصوبہ سی ڈی اے کے حوالے کرنے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں وزیرِ داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ منصوبے کی سی ڈی اے کو منتقلی اور فعالیت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں روڈ میپ پیش کیا جائے۔کابینہ نے میوچل لیگل اسسٹنس ایکٹ 2020کے تحت مختلف مقدمات صوبوں اور وفاقی اداروں کی درخواست کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر ممالک سے قانونی معاونت لینے کی منظوری دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کی مدت کے اختتام پر چھ ماہ یا نئی حکومت کے آفس سنبھالنے تک (جو بھی پہلے ہو) چیف میٹروپولیٹن آفیسر کو بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا۔کابینہ نے مختلف شہروں جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر، حیدرآباد اور کوئٹہ شامل ہیں میں 30اضافی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری دی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں قائم ہونے والی ان عدالتوں کے قیام کا عمل جلداز جلد مکمل کیا جائے۔کابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں کی جانے والی کارروائی میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اکثر شوگر ملز کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد کارروائی جاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نیب کی جانب سے سبسڈی کے معاملے پر تحقیقات بھی
جاری ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ماتھر نیاز رانا کو چیف سیکرٹری مقرر کرنے کی منظوری دی جا رہی ہے،کابینہ نے ٹیکس قوانین (ترمیم) آرڈیننس 2021کی منظوری دیدی ہے، ان ترامیم کا مقصد ڈیجیٹل روشن پاکستان منصوبے میں سہولت کاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک روشن پاکستان اکاونٹ میں پانچ سو ملین ڈالر آ چکے ہیں۔کابینہ کو ٹاسک فورس برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کی جانب سے
آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی ۔کابینہ نے مسرور خان کو چیئرمین اوگرا تعینات کرنے کی منظوری دی،کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 3فروری2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے افغانستان اور پاکستان کے مابین نئے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے طے پانے تک موجودہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کے لئے توسیع کی منظوری دی، موجودہ معاہدہ 11فروری 2021کو ختم ہو رہا ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس 08فروری 2021 میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 8فروری 2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری دی۔وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا کہ عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تجاویز پیش کریں تاکہ بالواسطہ ٹیکسوں
خصوصا کھانے پینے والی چیزوں پر ٹیکسز کو ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔کابینہ کو پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد پر سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات اور طے پانے والے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے
آئی پی پیز کو تقریبا چار سو ارب روپے کی ادائیگی پری آڈٹ کے بعد کی جا رہی ہے،یہ رقم حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو واجب الادا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ محمد علی رپورٹ میں سامنے آنیوالی 57ارب روپے کی رقم کے حوالے سے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو جج صاحبان اور آڈیٹر پر مشتمل ہے جو اس معاملے کا جائزہ لے کر فیصلہ دے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس کمیٹی کے فیصلے کے خلاف آئی پی پیز اپیل کے حق سے دستبردار ہو چکے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ
بارہ آئی پی پیز 92ارب روپے کا کیس جیت چکے تھے۔ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت نے 32ارب روپے بچائے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت اپنے کسی حق سے دستبردار نہیں ہوئی،مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والی بچت کا فائدہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی صورت میں براہ راست عوام کو میسر آئے گا۔کابینہ نے مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔وزیراعظم عمران خان نے
ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ کسی تکنیکی وجہ پر ہونے والی لوڈشیڈنگ کے ہر واقعہ کا بغور جائزہ لیا جائے۔اجلاس میں وزیراعظم کوملک بھرمیں کوویڈ ویکسینیشن سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ ترجیحات طے ہیں ہیلتھ ورکرز کے بعد بزرگ افراد کو ویکسین لگائی جائیگی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کورونا ویکسین بلا تفریق لگائی جائے گی اورصوبے ویکسینیشن کے عمل میں میرٹ اورشفافیت کو یقینی بنائیں۔وفاقی کابینہ نے گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کی تنخواہیں 40 فیصد تک بڑھانے کی اصولی منظوری دیدی
جس کے تحت 3 لاکھ 70 ہزار ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہو گا،تاہم ایف بی آر، نیب اورایف آئی اے سمیت جن ملازمین کو پہلے اضافی تنخواہ مل رہی وہ شامل نہیں ہوں گے۔ کابینہ نے صوبوں کوملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق خود فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس موقع پر میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی کے عوام کو سندھ حکومت کی جانب سے پرانی گندم ریلیز کرنے ، غلط پالیسیوں کی وجہ سے گندم مہنگی
خریدنے پر وہاں کے عوام کو آواز بلند کرنی چاہیے اور سندھ اسمبلی میں بھی اس معاملے کو اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومت میں احتجاج عوام کا جمہوری حق ہوتا ہے ، حکومت نے پی ڈی ایم کو احتجاج سے نہیں روکا ، ان کی آخری خواہش اسلام آباد آنے کی ہے تو وہ بھی پوری کرلیں اس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اشیاخوردنوش جو عام آدمی کے مصرف میں آتی ہیں اس کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی تھیں وہ موثر نہیں تھیں ان کو ختم کرنے کے
احکامات دیئے ، فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ جن میں ڈی سی اے سی اور دیگر کی ذمہ داری تھی کہ وہ قیمتوں پر نظر رکھیں یہ ذمہ داریاں دوبارہ ضلعی انتظامیہ کو دیدی گئی ہیں،اس سے قیمتوں میں فرق ختم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ روشن پاکستان سٹیٹ بینک کا اقدام ہے اس سے بیرون ممالک میں پاکستانی اپنا پیسہ انویسٹ کرسکتے ہیں ، اس سکیم کو پذیرائی ملی ہے اب تک 500ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کرتے ہوئے 400اداروں کو 300ادارے بنا دیاگیاہے،70
سال کے مسائل 32ماہ میں حل نہیں کیے جاسکتے ، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئینی ترمیمی بل پیش کیا تو اپوزیشن نے جو ہلڑ بازی کی وہ سب کے سامنے ہے ۔جمہوریت کا ڈھانچہ اسی لئے دیر پا نہیں رہا کہ اچھے لوگ پارلیمنٹ نہیں آتے اسی لئے پی ٹی آئی حکومت سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدو فروخت کرنے کے لئے ہر قدم اٹھا رہی ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت ، ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ،بل اسمبلی میں پیش اور آرڈیننس جاری کیا ہے ،سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کریگی ہمیں قبول ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی وجہ سے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں جس سے ہماری صنعت اورمعیشت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے ،اسی لئے صنعتوں کو وہ منافع نہیں ملتا اس کی وجہ سے ریونیو کم ہوتاہے تو حکومتیں ان ڈائریکٹ ٹیکسز لگاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 120ارب روپے ٹیکس کا نقصان پٹرولیم کے شعبے میں ہوتا تھا اور ماحولیات پر بھی اثر پڑتا تھا ،وزیراعظم کی ہدایات پر متعلقہ اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے سمگل شدہ پیٹرول فروخت کرنے پر 2192پمپس کے خلاف کارروائی کی ہے۔