کراچی (آن لائن) سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے قریبی رشتہ داروں کو ویکیسن لگوانے کے معاملے پر ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق این سی او سی کی ایس او پیز کے تحت پہلے مرحلے میں کورونا ویکسین صرف فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو دی جانی ہے۔ تاہم سابق گورنر سندھ زبیر عمر کی بیٹی اور داماد نے ویکسینیشن کے بعد
تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں۔تصاویر سامنے آنے پر وزیر صحت عذرا پیچوہو نے نوٹس ل?ا۔کورونا ویکسین لگوانے پر سندھ حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی ڈسڑکٹ ہیلتھ افسر کو معطل کر دیا۔ وزیر صحت سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی جوکہ تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔ دیگر سینٹرز سے بھی چند من پسند افراد کو ویکسین لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی پر اب محمد زبیر کا بھی ردِعمل سامنے آیا ہے۔سابق کورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ کورونا ویکیسن کے معاملے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ویکیسن لگانے کے لیے کسی سے کوئی سفارش نہیں کی۔محمد زبیر نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی اور داماد نے اپنے دوستوں کے کسی گروپ کے ساتھ مل کر ویکیسنیشن کرائی ہے،سب اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتے ہیں۔میرا بیٹا اس میں شامل نہیں تھا۔ پانچ سال گورنر رہا کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔میری عمر ویکیسن لگوانے کی ہے،اگر فیور لینا ہوتی تو اپنے لیے لیتا۔ دوسری جانب محمد زبیر کے اہل خانہ کو ویکسین لگانے پر ڈپٹی ہیلتھ ڈسٹرکٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ لیگی رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے اہل خانہ کو ویکسین لگانے پر ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر انیلہ قریشی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ڈاکٹر انیلہ قریشی کو محکمہ صحت رپورٹ کرنے کی ہدایت کی
گئی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے پر کوآرڈینیٹر ای او سی کو تحقیقات کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سربراہ این سی او سی اسد عمر نے معاملے کا نوٹس لے لیا، سابق گورنر محمد زبیر نے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے تین رکنی ویکسین آڈٹ کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی ارکان ہفتہ وار رپورٹ وزیر صحت سندھ کو پیش کریں گے۔