سکردو (این این آئی+ مانیٹرنگ)دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران علی سد پارہ اور ٹیم کا رابطہ ایک روز سے منقطع ہونے کے بعد تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کی سربراہی میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے والی ٹیم کی واپسی میں
تاخیر کے باعث سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق علی سدپارہ اور ٹیم کو کے ٹو کی انتہائی بلندی سے رات 2 بجے تک کیمپ پہنچنا تھا۔ذرائع کے مطابق علی سدپارہ اور ٹیم سے مواصلاتی رابطہ گزشتہ روز سے منقطع ہے، ٹیم مقررہ وقت سے کئی گھنٹے بعد بھی کیمپ تھری واپس نہیں پہنچ سکی۔ذرائع کے مطابق کوہ پیماؤں کی واپسی میں کئی گھنٹوں کی تاخیر کے باعث دو آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو کی سرمائی مہم جوئی کرنے والے علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیماؤں سے اب تک رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔تینوں کوہ پیماؤں کاسراغ لگانے کیلئے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سرچ آپریشن شروع کیا گیا جبکہ زمینی راستے سے بھی سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیاگیا۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کوہ پیماؤں کی تلاش کے لئے ہیلی کاپٹرز نے7ہزار میٹر کی بلندی تک پرواز کی لیکن تینوں کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔دوسری طرف علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کیمپ تھری سے کیمپ ون پہنچنے کے بعد بیس کیمپ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کا کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن کیلئے ہر ممکن امداد فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے قوم سے کوہ پیماؤں کی صحیح سلامت واپسی کے لئے دعاؤں کی اپیل کی ہے، یاد رہے کہ گزشتہ روز علی سد پارہ نے کے ٹو چوٹی سر کر لی تھی اور وہاں پر پاکستانی پرچم لہرایا تھا، چوٹی سے واپس آتے ہوئے کوہ پیماؤں کا رابطہ منقطع ہو گیا جواب تک بحال نہیں ہو سکا ہے۔