اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈٹیکنالوجی کو بتایاگیا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس میں یونیورسٹی کے قیام میں 6 سال لگیں گے۔ بدھ کو سینیٹر مشتاق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا وزیر اعظم ہائوس میں
یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے وزارت سائنس کے حکام نے بریفنگ دی اور بتایاکہ وزیر اعظم ہاوس میں یونیورسٹی کے قیام میں 6 سال لگیں گے، ایک سال میں پی سی ون تیار کرلیا جائے گا، انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہائوس میں یونیورسٹی کی فیزبلٹی اسٹڈی بنائی جارہی ہے،390 ملین کا بجٹ فیزبلٹی کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ چیئر مین ٹاسک فورس نے کہاکہ یونیورسٹی میں تین سینٹر آف ایکسیلنس بنیں گے، یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے کوئی عملی کام نہیں ہوا، کورونا کی وجہ سے کام پر فرق نہیں پڑنا چاہیے تھا۔و فاقی وزیر نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے کام سست روی کا شکار ہوا، جب پہلا کورونا کیس تو پاکستان کچھ نہیں بنا رہا تھا، آج پاکستان کورونا آلات کی برآمدات کرر ہا ہے، ہم نے دو نئی انڈسٹریز کھڑی کر لی ہیں، بڑی کمپنیاں آکر پاکستان میں ڈائیلاسسز مشینیں بنا رہی ہیں، الیکٹرک وہیکل پالیسی ہماری بڑی کامیابی ہے، اس سال سب سے بڑی اسکالرشپ مہم شروع کررہے ہیں۔ فوادچوہدری نے کہاکہ اسکالرشپ منصوبے
کیلئے 13 ارب مختص کر رہے ہیں، جب میں نے چارج لیا تو سائنس کے اداروں کے سربراہان نہیں تھے، سائنس و ٹیکنالوجی کا بجٹ 16 ارب تک لے گئے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی سینیٹر مشتاق نے بتایا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا آخری اجلاس ہے، سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت میں کام
سست روی کا شکار ہے، 50 فیصد اداروں کے سربراہان ہی نہیں تھے۔ فواد چوہدری نے کہاکہ پندرہ سالوں کے بعد ہم نے تمام اداروں کے رولز بنائے ہیں، ہم نے پہلی بار سول ملٹری انٹرفیز تیار کیا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ بجٹ کے بعد منصوبے مقررہ وقت پر مکمل ہونے چاہیں تھے۔ فوادچوہدری نے کہاکہ نجی شعبے کی مدد کے بغیر وزارت اس طرح کے منصوبے اکیلے نہیں چلا سکتی۔