پرسٹینا(آن لائن) اسرائیل اور مسلم اکثریتی یورپی ملک کوسووو نے اضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کر دئیے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے سفارتی تعلقات کی تقریب میں شرکت کی جس میں سفارتی تعلقات کی بحالی کی یادداشت پر دستخط کیے گئے جس کے تحت کوسووو اب یروشلم میں اپنا سفارتخانہ کھولے گا۔
آن لائن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقدہ دستخط کی تقریب میں اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکینازی نے کہا کہ یہ نئے تعلقات تاریخی ہیں اور خطے میں تبدیلی اور عرب اور مسلم ممالک سے اسرائیل کے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ابھی تک صرف دو ممالک امریکا اور گوئٹے مالا کے یروشلم میں سفارتخانے ہیں جبکہ ہونڈورس اور ملاوی نے ان کی پیروی کرتے ہوئے اپنے سفارتخانے کھولنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔کوسووو کے وزیر خارجہ ملیزا ہرادیناج نے کہا کہ کوسووو اور اسرائیل کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں اور تعلقات کی بحالی کے لیے طویل سفر طے کیا ہے۔ کوسووو نے ایک دہائی تک جاری رہنے والے گوریلا لڑائی کے بعد 2008 میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے کہ 1967 میں چھ دن تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اسرائیل نے مشرقی یروشلم کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر قبضہ کرتے ہوئے پورے شہر کو اپنا متحدہ دارالحکومت قرار دیا تھا۔فلسطین عرب اکثریتی آبادی کے حامل مشرقی علاقے پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہاں مستقبل کی فلسطینی ریاست بنے گی۔اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تمام ملکوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ جب تک اسرائیل اور فلسطین کے درمیان یہ تنازع حل نہیں ہوجاتا، وہ اپنے سفارتخانے وہاں منتقل کرنے سے باز رہیں۔صہیونی ریاست کے مطالبے پر 1995 سے امریکا کا قانون تھا کہ واشنگٹن کے سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) منتقل کردیا جائے تاہم قانون کی منظوری کے بعد ہر 6 مہینے میں اس قانون پر عمل درآمد روک دی جاتی تھی۔ اسرائیل اس چھوٹے سفارتی ملک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عرب اور مسلم ممالک کے ساتھ وسیع تر تعلقات کی بحالی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ستمبر میں کوسووو اور سربیا کے درمیان معاشی معاہدے کے دوران اسرائیل اور کوسووو کے مابین تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا اور اس معاہدے کی بنیاد پر سربیا نے بھی یروشلم میں سفارتخانہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔