اسلام آباد(آن لائن) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) کا ریٹائرڈ ملازم بیلدار محمد اقبال عرصہ پندرہ سال سے اپنے جائز حق کے لیے سی ڈی اے آفس اور عدالتوں میں ذلیل وخوار ہو رہا ہے، اسی پریشانی میں غریب کینسر کا مریض ہوگیا،میرٹ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حصول انصاف کے لیے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم
کورٹ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین سی ڈی اے سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ اس کا جائز حق فوری دلوایا جائے، دوبار سی ڈی اے آفس میں خود سوزی کی کوشش کرنیوالا ریٹائرڈ غریب بیلدار 21 ستمبر 1985 کو سی ڈی اے مینٹنس ڈویڑن میں بھرتی ہوا اپنی ڈیوٹی انتہائی ایماندار ی سے انجام دینے والا بیلدار محمد اقبال بیوروکریسی کی چیرہ دستیوں، رشوت ستانی، کرپشن اور من مانیوں کا شکار ہوکر رہ گیا 2006 ء میں چھوٹے ملازمین کو اپنی چھت دینے کے لیے مختلف سیکٹرز میں چار مرلے کے پلاٹ الاٹ ہوئے اس مد میں 2006 ء میں چھوٹے ملازمین کے کوٹہ میں باقاعدہ قرعہ اندازی کے ذریعے درجہ چہارم کے ملازمین کی فہرست میں پلاٹ نمبر 763 سیکٹرڈی بارہ فور میں الاٹ ہوا،غریب ریٹائرڈ ملازم محمد اقبال سی ڈی اے اسٹیٹ آفس،لیگل برانچ میں افسران، کلرک بادشاہوں کی جیب گرم نہ کرسکا تو وہ اپنا الاٹ شدہ پلاٹ حاسل کرنے میں بھی تاحال بلاوجہ ناکام رہا ہے، کرپٹ افسران اسے نیچے کرپٹ سٹاف کی غلط بریفنگ پر الجھاتے رہے، جبکہ ساتھی چار ملازمین کامران عباسی ٹیوب ویل آپریٹر کو 25 مارچ 2014 ء کو ای بارہ فور میں پلاٹ نمبر 954 الاٹ ہوا،محمود حسین ہیلپر ایس ٹی سی کو سیکٹر ای بارہ فور میں 10 نومبر 2014 کو پلاٹ نمبر 867الاٹ ہوا، عبدالعزیز سائن پینٹر کو
سیکٹر ای بارہ فور میں 14 فروری 2014 ء کو پلاٹ نمبر 993 الاٹ ہوا، اعجازالحسن بیلدار پروڈکشن 2 سی ڈی اے کو پلاٹ نمبر 303,1 سیکٹر جی الیون تھری میں 25 جنوری 2012 ء کو الاٹ ہوا، سی ڈی اے کی لیگل برانچ نے سات افراد کو کلیئر قرار دیتے ہوئے پلاٹ دینے کی سفارش کی، سی ڈی اے اسٹیٹ آفس اور لیگل برانچ کے
افسران نے کمزور اور غریب ملازم محمد اقبال کی طرف سے ” حصہ ” نہ ملنے پر بلاوجہ پلاٹ دینے کی سفارش نہ کی اور الاٹ شدہ پلاٹ ملنے کی راہ میں کلرک بادشاہوں نے ایسی رکاوٹیں کھڑی کیں کہ سی ڈی اے بورڈ میں تقریبا چار بار سمری پیش کی گئی لیکن ممبران اس مجبور غریب حقدار کو اس کا حق نہ دلاسکے،چونکہ غریب
ملازم بیلدار ریٹائرڈ محمد اقبال سی ڈی اے افسران کی مٹھی گرم نہ کرسکا، باقی ملازمین نے اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ میں رشوت دیکر اپنا پلاٹ حاصل کرلیا یا سی ڈی اے افسران نے سودے بازی کرلی، محمد اقبال کو بھی اسٹیٹ آفس کے بعض ملازمین نے پلاٹ فروخت کرنیکی آفر کی نہ دینے کی صورت میں واضح کہا کہ پلاٹ لے لو پھر۔۔سیکٹر
ڈی بارہ فور میں پلاٹ نمبر 763 پیمائش 111.11sq باقاعدہ قرعہ اندازی بیلٹنگ نمبر 1721 کے ذریعے الاٹ ہواتھا، سالہا سال سے سی ڈی اے اسٹیٹ آفس، چیئرمین آفس، ممبران سی ڈی اے کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر ذہنی تناؤ،ڈپریشن، پریشانی کا شکار محمد اقبال کینسر کا مریض ہوچکا ہے اس کی ایک انگلی ڈاکٹر ز کے کہنے پر کاٹ
دی گئی ہے، باقی ساتھیوں نے افسران کی جیب گرم کر کے اپنا پلاٹ حاصل کرلیا، پندرہ چھوٹے ملازمین نے موقف اختیار کیا تھا کہ انکی اگلے گریڈ میں ترقی ہوچکی ہے وہ چھوٹا پلاٹ نہیں لیں گے جبکہ بیلدار ریٹائرڈ محمد اقبال نے اپنا الاٹ شدہ پلاٹ ہی لینے کے لیے اپنا جائز حق لینے کے لیے صرف رشوت دینے کے پیسے نہ ہونے پرسی
ڈی اے دفاتر کے چکر لگالگا کر کئی سال گزار دئیے،محمد اقبال کرپٹ افسران کے غیرانسانی رویہ اور ناروا سلوک سے دل برداشتہ ہوکر دو بار سی ڈی اے آفس میں خودسوزی کی کوشش کرنے لگا توساتھیوں نے اسے روک لیا، محمد اقبال نے وفاقی محتسب میں HQR,06670,12شکایت نمبرسے 27 مئی 2015 ء کو کیس درج کرایا،
وفاقی محتسب نے سی ڈی اے سے جواب طلب کیا تو سی ڈی اے نے موقف اختیار کیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان پلاٹس پر ایک کیس چل رہا ہے حکم امتناعی کا اس کیس کے فیصلہ پر سی ڈی اے محمد اقبال کو پلاٹ دے گا،محمد اقبال ریٹائرڈ بیلدار نے ہمت نہ ہاری 2019 ء میں اپنا حق چار مرلہ کا پلاٹ لینے کے لیے ایک رٹ پٹیشن اسلام آباد
ہائیکورٹ میں بھی دائر کردی،جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں کیس لگا بعدازاں اسے چیف جسٹس کی عدالت میں ٹرانسفر کردیا گیا، جسٹس میاں گل اورنگزیب نے کہا چیف جسٹس کی عدالت میں سی ڈی اے ملازمین کے پلاٹس کاایک کیس چل رہا ہے اس کیس کو بھی اس سے نتھی کردیا گیا ہے۔اس دوران کرونا وباء پھوٹ پڑی
ہائیکورٹ نے سی ڈی اے سے جواب طلبی کی لیکن سی ڈی اے کے وکلاء نے تاحال ٹال مٹول سے کام لیا اس کا مناسب جواب نہیں دیا،اب 13 جنوری 2021 ء کو چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بیلدار ریٹائرڈ محمد اقبال کا کیس علیحدہ کردیا اور اس کا علیحدہ بینچ تشکیل دینے کا حکم صادر فرمایا، جو اس غریب ملازم کے کیس کی سماعت
کرے گا۔محمد اقبال نے احاطہ ہائیکورٹ میں روتے ہوئے اپنی داستاں سناتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین سی ڈی اے سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور میرٹ پر حصول انصاف کی اپیل کی ہے کہ اسے فوری انصاف دلایا جائے۔اور اس کا الاٹ شدہ پلاٹ چارمرلہ درجہ چہارم کے ملازمین کے
کوٹہ میں ڈی بارہ فور میں پلاٹ نمبر 763 دلوایا جائے، کیا اسے مرنے کے بعد اس کا حق ملے گا، محمد اقبال نے کہا ممبر اسٹیٹ خوشحال خان، ڈائریکٹر اسٹیٹ و دیگرڈائریکٹوریٹ کے ملازمین اسے انصاف نہ دے سکے ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، کچھ افسران مبینہ طور پر رشوت کا مطالبہ کرتے رہے لیکن وہ ایسا نہ کرسکا آج کئی سال گزرنے کے باوجود وہ دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے اسے فوری انصاف فراہم کیا جائے۔