اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کئی غیر رجسٹرڈ این جی اوز ملک کیخلاف سرگرمیوں میں بھی ملوث رہیں۔ این جی اوز کے لبادے میں ہزاروں افراد پاکستان آئے، عالمی این جی اوز وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں اکنامک افیئرڈویژن کے کہنے پر سیودی چلڈرن کااسلام آباد میں دفتر سیل کیا گیا جوتین ہفتے رہا،ہم صرف سیکیورٹی کلیئرنس دیتے ہیں،امریکہ کادباﺅ قبول کرتے تو امریکی این جی اوزکو بندنہیں کرتے،کچھ این جی اوز پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔جمعرات کو سینیٹ میں سینیٹر حافظ حمد اللہ کے توجہ مبذول نوٹس کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ این جی او سیو دی چلڈرن کے معاملے میں امریکا کا کوئی دباﺅ نہیں، اگر امریکا کا پریشر ہوتا تو اس مسئلے پر ہاتھ ہی نہ ڈالتے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سالہا سال سے کئی غیر رجسٹرڈ این جی اوز کام کر رہی ہیں۔ کئی غیر رجسٹرڈ این جی اوز ملک کیخلاف سرگرمیوں میں بھی ملوث رہیں۔ این جی اوز کے لبادے میں ہزاروں افراد پاکستان آئے۔ اس وقت کے حکمران اور انٹیلی جنس ایجنسیز کہاں تھیں؟۔ گزشتہ 15 سال کا ریکارڈ ایوان میں پیش کرنے کو تیار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل این جی اوز کی سیکیورٹی کلیئرنس کا فیصلہ وزارت داخلہ کرتی ہے۔ موجودہ حکومت نے غیر رجسٹرڈ اور ملک کیخلاف کام کرنے والی این جی اوز کا سختی سے نوٹس لیا۔ اب ملک میں کام کرنے والی این جی اوز کے لئے رجسٹریشن لازمی ہوگی۔ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ سیو دی چلڈرن نہ تو وزارت داخلہ کے احکامات پر سیل ہوئی اور نہ ہی اس معاملے میں امریکا کا کوئی دباﺅ ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر امریکا کا پریشر ہوتا تو اس مسئلے پر ہاتھ ہی نہ ڈالتے۔انہوں نے کہاکہ این جی اوز کے معاملات وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں آتے تھے، یہ وزارت خزانہ کے ماتحت تھے، سیو دی چلڈرن کا دفتر اکنامک افیئرز ڈویژن کے ضابطے کے تحت سیل ہوا، ہم صرف سیکورٹی کلیئرنس کے حوالے سے کام کرتے ہیں، ہمیں وزارت خزانہ کی طرف سے سیودی چلڈرن کا اسلام آباد دفتر سیل کرنے کا کہا گیا جس پر ہم نے عمل کیا، یہ دفتر تین ہفتے سیل رہا، اگلے دن کھلنے کی بات غلط ہے، اکنامک افیئرز ڈویژن کی طرف سے جن خدشات کا اظہار کیا گیا ان میں شکیل آفریدی کا معاملہ نہیں ہے، میڈیا کیا لکھتا ہے اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں، اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ایسی غیر ملکی این جی اوز کام کرتی رہی ہیں جنہوں نے رجسٹریشن کےلئے درخواست تک نہیں دی اور درجنوں دفاتر کھول کر کام کرتے رہے، سینہ تان کر جو سب سے پہلے پاکستان کی بات کرتے تھے انہوں نے اس معاملے پر توجہ نہیں دی، ہزاروں کی تعداد میں ملک کے خلاف سرگرمیوں میں مصروف لوگ یہاں آئے، ہم نے کہا کہ این جی اوز کو خود کو رجسٹریشن کرانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سیو دی چلڈرن کے غیر ملکی کارکنوں کو کام کی اجازت نہیں دی، ان کو واپس بھجوایا، بہت سی ایسی این جی اوز اچھا کام کر رہی ہیں، امریکن این جی او کو سال کے شروع میں سیل کیا گیا، ہم نے کسی کا دباﺅ قبول نہیں کیا، اگر ہم دباﺅ قبول کرتے تو ملکی مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں مصروف ان این جی اوز کو باہر نہ کرتے، جو بلوچستان میں کام کر رہی تھیں، ہمیں کسی کا ڈر یا خوف نہیں ہے، وزیراعظم کی صدارت میں بین الوزارتی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اب وزارت داخلہ غیر ملکی این جی اوز کا معاملہ دیکھے گی، ہم شاف نظام لائیں گے تاکہ ہر کوئی ایک بٹن دبا کر آن لائن سسٹم کے ذریعے این جی اوز کی سرگرمیوں سے آگاہی حاصل کرے۔ سیو دی چلڈرن 1997ءسے رجسٹر ہے، مخصوص علاقوں میں ان کے دفاتر تھے کچھ اور خدشات بھی تھے، وزارت کو سارا نظام ریگولیٹ کرنے کےلئے چھ ماہ ملے ہیں، ہم تین ماہ میں یہ کام کریں گے تاکہ خدشات کا خاتمہ ہو سکے، کسی ایسی این جی او کو کام نہیں کرنے دیں گے جو ہمارے مفادات اور اقدار کے خلاف کام کر رہی ہو، اس سلسلے میں کسی دباﺅ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ اس سے قبل توجہ دلاﺅنوٹس پر سینیٹرحمداللہ نے کہاکہ وزارت داخلہ نے48گھنٹے میں سیودی چلڈرن این جی او پر پابندی ہٹادی بتایاجائے یہ امریکہ کے دباﺅ پر ہوا اگر ایسا نہیں ہوا تو کن وجوہات کی بناءپر پابندی ہٹائی گئی۔