اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آبادپولیس نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات میں اعتراف کیا ہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کاروں کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل سکا ، فوٹیج سے لوگوں کی تصدیق نہ ہی فنگر پرنٹ سے کوئی شناخت ہوسکی
،726 میں سے 536 گاڑیوں کی تفتیش کی مگر واقعہ میں استعمال شدہ مشتبہ گاڑیوں میں سے کسی کا کوئی سراغ نہیں ملا،روزنامہ جنگ میں طاہر خلیل کی شائع خبر کے مطابق کمیٹی نے پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیاکہ اغوا کیس کو کسی صورت بے نتیجہ نہیں چھوڑا جائیگا ، کمیٹی کا اجلاس جاوید لطیف کی زیر صدارت ہوا، اغوا کیس تحقیقات پر اسلام آباد پولیس نے بریفنگ دی، جاوید لطیف نے استفسار کیاکہ 5 ماہ ہوچکے، پراگریس کچھ نہیں؟ آپکو معلوم ہے لیکن آپ بتانا نہیں چاہتے ؟ ایس پی سٹی عمرخان نے بیان دیاکہ واقعہ کی فوٹیج سے ملزمان کی ابھی تک کوئی نشاندہی نہیں ہوئی، مطیع اللہ کے بیان کے تناظر میں تفتیش کررہے ہیں ،ان سے رابطے میں ہوں جاوید لطیف نے کہا کہ اس واقعے کی تفتیش مکمل کرلیتے تو وکیل کے اغوا کا معاملہ نہ ہوتا۔