حیدرآباد(آن لائن) حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں گندم بحران ایک مرتبہ پھر سر اٹھانے لگا، اوپن مارکیٹ میں 100 کلو گندم پر مذید 700 روپے کا ریکارڈ اضافہ،گزشتہ دس روز قبل 4800 روپے میں فروخت ہونے والی گندم کی بوری کی قیمت 5500 سو روپے تک پہنچ گئی۔محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے رولر فلور ملز کو حیدرآباد کی
عوام کو ملنے والی رعایتی گندم سے تیار کردہ آٹا حیدرآباد کی عوام کے بجائے حیدرآباد سے باہر مہنگے داموں فروخت کیا جانے لگا،آٹا کی فی کلو قیمت میں بھی 4 روپے تک اضافہ کردیا گیا،مزید اضافے کا امکان ، ضلع سے باہر آٹا جانے پر ضلعی انتظامیہ نے آنکھیں بند کرلیں۔ محکمہ خوراک سندھ کے افسران بھی آٹا کے نمائشی اسٹالوں پر پہنچ کر فوٹو سیشن کرانے میں مصروف ، شہری مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور، محکمہ خوراک سندھ حیدرآباد فی رولر ملز 10 لاکھ 20 ہزار کلو تک ریلیف شدہ سرکاری گندم کوٹہ فراہم کررہا ہے جس کا آگر آٹا تیار کیا جائے تو 8 لاکھ56 ہزار کلو تک فی رولر ملز کا بنتا ہے۔ اس کے مقابلے میں آٹا چکیوں کو فی پتھر یومیہ 3 بوری گندم کوٹہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے آٹا چکیوں کو عوام کے آٹا کی ضرورت کے مطابق مسلسل گندم کی عدم فراہمی کا ذخیرہ اندوز بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں اور انہوں نے ایک مرتبہ پھر حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کردیا ہے۔اور اوپن مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر گندم کے نرخوں میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک سندھ ایک رولر ملز کو 10 لاکھ 20 ہزار کلو تک سرکاری ریلیف شدہ گندم کا کوٹہ فراہم کر رہا ہے اور اس وقت نصف درجن رولر ملز حیدرآباد میں کام کر رہی ہیں
ذرائع کے مطابق رولر فلور ملز مالکان افسران کی مبینہ ملی بھگت سے رعایتی طور پر ملنے والی سرکاری گندم سے تیار آٹا جوکہ حیدرآباد کے عوام کیلئے ہے ملز مالکان کی اکثریت اس آٹے کو فروخت کیلئے ایک بڑی تعداد میں حیدرآباد سے باہر بھیج دیتے ہیں اور حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں چنگچی رکشہ پر نمائشی اسٹال لگا کر
سستا آٹا فروخت کرنے کا ڈرامہ کر رہے ہیں جبکہ ملنے والی رعایتی گندم کوٹہ سے فی مل 8 لاکھ 56 ہزار کلو سے زائد آٹا دے سکتے ہیں مگر اس کیباوجود حیدرآباد میں آٹا کی قلت ختم نہیں ہورہی۔ذرائع کے مطابق راشننگ آفس حیدرآباد میں گندم کے چالان کے اجرا اور بھولاری گرین گودام پر گندم کی سپلاء دینے پر عملہ کھلے عام مبینہ
طور پر بھاری رشوت طلب کر رہا ھے انکار کرنے والوں کو گندم چلان کے اجرا میں رکاوٹ اور سرکاری گندم گودام سے کچرا،مٹی ملی ناقص گندم کی فراہمی کے ساتھ وزن بھی کم دینے کی شکایت عام ہے۔ ذرائع کے مطابق حیدرآباد سائٹ ایریا کے رولر ملز مالکان سرکاری گندم مہنگے داموں مبینہ طور پر کھلی منڈی میں فروخت بھی کر
رہے ہیں۔جنہیں افسران کی پشت پناہی حاصل ہے۔اس سلسلے میں آٹا چکی مالکان کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ حیدرآباد کی آٹا چکیوں کو اسٹون پالیسی کے تحت فی پتھر یومیہ صرف 3 بوری گندم کوٹہ فراہم کر رہا ہے جو کہ عوام کی آٹا کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے انتہائی ناکافی ہے۔ جس پر فوری توجہ دی جانی چائیے کیونکہ
حیدرآباد کی 90 فیصد سے زائد عوام چکی ہی کے آٹے کو استعمال کرنا پسند کرتی ھے مگر اسکے باجود جو عوام کو گلی محلوں کی سطح پر عوام کو آٹا فراہم کر رہی ہیں ان چکیوں کو سرکاری گندم کا کوٹہ انتہائی قلیل دینا غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔آگر محکمہ خوراک سندھہ حیدرآباد کا کوٹہ حیدرآباد کی عوام کو فراہم کرنے والی آٹا چکیوں کو مناسب تعداد میں دے دیں تو حیدرآباد سے گندم کا بحران ختم ہو سکتا ہے۔