اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”بہت کچھ ہونے والا ہے“ ترجمان دفترخارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان کل روسی شہر اوفا میں ملاقات ہوگی۔ترجمان دفترخارجہ قاضی خلیل اللہ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف اوسلو سے روس کے شہراوفا روانہ ہوگئے جہاں کل ان کی ملاقات بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ طے ہے جب کہ وزیراعظم نوازشریف سے بھارتی ہم منصب کی ملاقات کی تجویزبھارت نے دی جس پرپاکستان نے دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات کی بھارتی تجویزکا مثبت جواب دیا،بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات وزیراعظم نوازشریف کی پالیسی کا حصہ ہے جب کہ کل ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماو¿ں کے درمیان دوطرفہ تعلقات سمیت دیگرامورپر تبادلہ خیال کیا جائے گا جب کہ وزیراعظم نوازشریف بھارتی ہم منصب سے باہمی مفاد کے تمام امورپربات کریں گے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف روسی، چینی اور افغان صدور سے بھی ملاقاتیں کریں گے اور وزیراعظم اوفامیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت بھی کریں گے جہاں پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت دی جائے گی جب کہ وزیراعظم برکس کے ساتویں سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات اہم پیشرفت ہے جس کا خیرمقدم امریکا سمیت بین الاقوامی برادری نے کیا جب کہ مذاکرات میں فریقین کے درمیان پہلے باضابطہ مذاکرات تھے جب کہ مری میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے اہم نمائندے موجود تھے۔ ترجمان کا جنگجو تنظیم داعش کے حوالے سے کہنا تھا کہ داعش پاکستان کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے تاہم اس خطرے سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔دفترخارجہ کے ترجمان کا سعودی عرب میں قید پاکستانی شہری زید حامد کے حوالے سے کہنا تھا کہ زید حامد کے لئے قونصلررسائی ابھی نہیں مل سکی جب کہ اس سے متعلق یاددہانی کرائی گئی ہے جب کہ زید حامد سے ان کی اہلیہ سے 6 جون کو ملاقات کرائی گئی تھی اور یہ ملاقات سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کے توسط سے ہوئی۔
اوفا(نیوزڈیسک)ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدگی کی انتہا کو چھو رہے ہیں، ممالک کے وزرائے اعظم کو ایک بار پھر قریب آنے کا موقع ملا ہے۔ روس کے شہر اوفا میں برکس کانفرنس کے موقع پر نوازشریف اور نریندر مودی کا آمنا سامنا ہوا اور دونوں کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم باضابطہ ملاقات آج ہوگی۔ نواز شریف اور نریندر مودی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بننے والے معاملات پر بات چیت ہوگی۔ نواز شریف کی جانب سے پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردوں کی امداد کا معاملہ اٹھائے جانے کا بھی امکان ہے۔ روسی شہر اوفا پہنچنے کے بعد بھارتی میڈیا سے انتہائی مختصر گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ہی کچھ کہہ سکیں گے۔ خیال رہے کہ نریندر مودی حکومت بننے کے بعد پاکستان نے حسب سابق دوستی کا ہاتھ بڑھایا لیکن بھارت حالات کو معمول پر لانے کی راہ میں روڑے اٹکاتا رہا ہے۔ سرحد پار سے مذاکرات کا سلسلہ منقطع ہونے اور کنٹرول لائن پر حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھی دونوں وزرائے کی ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔