اسلام آباد،ڈیرہ اسماعیل خان (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)سابق وزیر اعلیٰ اور جے یو آئی کے رہنما اکرم درانی کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی اور کارکنان مولانا فضل الرحمن کو نوٹس بھیجنے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹیں گے۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
مولانا فضل الرحمن کا نام لوگوں کو بڑے ادب سے لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا نام وضو کر کے لیا جائے،ان کا ایک نام ہے اور وہ امت مسلمہ کا ایک رہبر ہے۔نیب میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمن کو نوٹس بھیجیں۔میڈیا چینلز پر باتیں ہوتی رہتی ہیں۔مولانا فضل الرحمن کی پارٹی اور ورکرز ان لوگوں سے آہنی ہاتھوں سے لڑے گی۔جس آدمی نے مولانا فضل الرحمن کو نوٹس بھیجا آپ اس کا بھی حال دیکھیں گے اور نوٹس کا بھی حال دیکھیں گے۔ پارٹی کو چھوڑنے والے رہنمائوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے والوں نے جماعت کا نہیں اپنا نقصان کیا۔دریں اثناقومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو ان کے اثاثوں کے حوالے سے بھیجا گیا سوالنامہ متعلقہ ڈاکخانہ کی جانب سے انہیں اب تک نہیں پہنچایا کیونکہ وہ دو بار اپنی رہائش گاہ پر دستیاب نہیں تھے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مولانا کے اثاثوں
سے متعلق جاری تحقیقات سے متعلق اثاثوں کا پروفارما سمیت سوالنامے کو کچھ دن پہلے نیب نے مقامی پولیس کے بجائے رجسٹرڈ میل کے ذریعے بھیجا تھا۔یہاں شورکوٹ پوسٹ آفس کے عملے نے 22 اور 23 دسمبر کو دو بار سوالنامہ پہنچانے کی کوشش کی لیکن مولانا کی رہائش گاہ
کے دروازے پر موجود نوکروں نے انہیں اطلاع دی کہ وہ دستیاب نہیں ہیں اور اسے اپنی طرف سے وصول کرنے سے انکار کردیا۔پوسٹ آفس انچارج نے ڈان کو تصدیق کی کہ عملے نے رجسٹرڈ میل پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ مولانا فضل تک نہیں پہنچ سکے جس کے بعد سوالنامہ
واپس پشاور بھیج دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیب پشاور میں خط کی رجسٹری موجود تھی جسے مولانا فضل الرحمن کے علاوہ کسی کو نہیں دیا جانا چاہیے لہذا ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ نہیں دی جا سکی۔ذرائع نے بتایا کہ نیب خیبر پختونخوا نے مولانا فضل الرحمن کو 26 سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ بھیجا تھا جس پر انہیں 24 دسمبر تک جواب جمع کروانا تھا۔
سوالنامہ ان کی جائیداد اور بعض مشتبہ افراد سے ان کے تعلقات سے متعلق ہے۔احتساب کے ادارے نے مولانا فضل الرحمن سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اور ان کے کنبہ کے افراد سے متعلق اثاثوں کی تفصیلات اور ان کے نام پر یا کسی اور شخص کے ذریعے خریدی گئی املاک کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔