ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مولاشیرانی اور حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمن کو راہ راست پر آنے کا کہا تو پارٹی سے ہی نکال دیا گیا

datetime 25  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی موومنٹ دم توڑ رہی ہے ،کوئی استعفیٰ دینا چاہ رہا ہے کوئی نہیں دینا چاہ رہا ،تحریک کی سربراہی کر نے والے شخص کی ا پنے گھر میں کوئی عزت نہیں ہے ؟، مولاشیرانی اور حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمن کو راہ راست پر آنے کا کہا تو پارٹی سے ہی نکال دیا ،مولانا فضل الرحمن

کا رویہ غیر جمہوری اور فاشسٹ ہے، الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت ہیں تو پیش کریں، پی ڈی ایم اب تک دھاندلی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکی اور نہ ہی کرسکے گی۔ وفاقی و زیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسیحی برادری کو ان کے مذہبی تہوار پر مبارکباد اور بانی پاکستان قائد اعظم کو یوم پیدائش پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں اس وقت ایک تحریک چلی تھی جو پی ڈی ایم کے نام سے جانی جاتی ہے ، پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کا بیانیہ کسی طرح سے بھی جمہوری نہیں ہے کیونکہ ان کا مطالبہ یہ ہے کہ ادارے ایک منتخب جمہوری حکومت کو ہٹا دیں ، یہ مطالبہ انتہائی مضحکہ خیز ہے ، جمہوری حکومت شفاف الیکشن کے ذریعے وجود میں آئی ، جس کی گواہی فافن سمیت بین الاقوامی اداروں نے دی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ 2013کے الیکشن کا موازنہ کیا جائے جس میں تحریک انصاف نے تحریک چلائی تھی ، ہم نے جمہوری طریقے سے تمام مراحل کو طے کیا ، الیکشن کمیشن کے پاس گئے ، سپریم کورٹ کی طرف گئے ، جو ڈیشل کمیشن بنا ، ہمارا مطالبہ تھا چار حلقوں کو کھولا جائے اور اسی کی بنیاد پر چار کھولے گئے اور دھاندلی ثابت ہوئی ۔ وزیر اطلاعا ت نے کہاکہ ہم نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھایا ، کیا یہ اقدام پی ڈی

ایم نے اٹھایا ، جمہوریت کی دعویدار سیاسی جماعتیں کیا کسی پلیٹ فارم پر گئے ، الیکشن کمیشن کے پاس گئے ؟،عدلیہ جیسے ادارے سے ا ستدعا کی ، کیا پارلیمنٹ میںمعاملہ اٹھایا ، کیا کسی کمیٹی میں معاملہ اٹھایا ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ 2018ء کے الیکشن کے حوالے سے ان کے پاس ثبوت کیا ہے ؟ اگر ثبوت ہیں تو پیش کریں ۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی حیثیت کو تحریک انصاف نے

آشکار کیا اور لوگوں نے 2018ء میں ان کو ووٹ نہیں دیا لوگوں کو پتہ چل گیا تھا نہ آپ صادق ہیں نہ آمین ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ جب ان کو این آ او نہیں ملا تو دو سال بعد اٹھ کر تحریک شروع کر دی ، ثبوت بھی نہیں اور نہ ہی جمہوری طریقہ کار اختیار کیا جس سے ثابت ہو سکے کوئی دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں۔انہوںنے کہاکہ جو شخص پی ڈی ایم کی تحریک کی سربراہی کررہا ہے؟

اس کے خلاف اپنی پارٹی میں تحریک شروع ہوگئی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے کہاکہ کچھ دن پہلے مولانا فضل الرحمن سے میں نے سوالات کئے تھے ان کے جوابات نہیں آئے ؟ مولانا فضل الرحمن تم قانون سے بالا دست نہیں ہو، آپ کو حرام کی چوری کا جواب دینا پڑیگا ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آپ کی پارٹی آپ کے بارے میں کیا کہہ رہی ہیں ، مولانا شیرانی ، حافظ حسین

نے بھی کچھ سوالات کئے ہیں ؟ان کے جوابات قوم چاہتی ہے ، مولانا شیرانی نے کہاکہ تم جھوٹ بولتے ہوں اور خود سلیکٹڈ ہو اور چوروں کو بچانے کیلئے مدرسے کے بچے اور پارٹی کو استعمال کررہے ہو ، ذاتی مفاد کیلئے مذہب کا استعمال کیا ؟ قوم پوچھتی ہے کہ اگر آپ نے چوری نہیں کی تو اداروں کا سامنے کر نے کے بجائے دھمکیاں کیوں دے رہے ہو۔ علی امین گنڈا پور نے

کہاکہ عمران خان نے قانون کی بالادستی کومانتے ہوئے چالیس سال کا جواب دیا ؟ انہوںنے صورتحال کاسامنا کیا ؟کوئی دھمکیاں نہیں دیں اور صادق و امین ڈکلیئر ہیں ۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن دھمکیاں دے رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے ووہ چور ہے ، ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہیں ان کے اثبوت ہیں وہ بھی میڈیا کے سامنے پیش کرونگا ، مولانا فضل الرحمن

کب تک بھاگیں گے ،ہم چھوڑیں گے نہیں ، قوم اور پارٹی کے سوالوں کا جواب دینا پڑیگا ، پارٹی کے لوگوں کو نکالنا جمہوریت نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ ،فوج سے ڈیمانڈ کررہے ہیں منتخب حکومت کو ہٹائیں ؟۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ مولانا شیرانی عام آدمی نہیں ہے ان کا شمار پارٹی کے بڑے رہنمائوں میں شمار ہوتاہے ، حافظ حسین کا کیا مقام ہے وہ بھی آپ کے سامنے ہے ؟ ان کا

اچھا کر دار ہے ، وہ ہماری بات پر کیوں آئیں گے وہ اپنے تحفظات ظاہر کررہے ہیں ؟ مولانا فضل الرحمن ہر حکومت کو بلیک میل کر کے شامل ہو جاتا ہے ؟ نوازشریف ،زرداری اور پرویز مشرف کے بارے میں بیانات دیکھ لیں ، یہ مراعات لے رہا تھا ، کشمیر کمیٹی کا چیئر مین رہا ،اب پارٹی کے لوگوں نے سوال اٹھایا جواب دینے کے بجائے پارٹی سے لوگوں کو نکال دیا ؟۔ایک سوال

پر انہوںنے کہاکہ انہوںنے پہلے دھرنا دیا تھا ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی ؟ کرونا کی وجہ سے عوام کو خطرہ ہے ؟جس کی وجہ سے کہہ رہے تھے او ر ان کے جلسے فلاپ بھی ہوئے ،اب مولانا فضل الرحمن کی پارٹی کے لوگ خود سوال اٹھا رہے ہیں ، وہ کئی سالوں سے مولانا کی کرپشن کے بارے میں بات کررہے تھے ۔وزیراطلاعات نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن پنے خلاف کرپشن کے

کیسز کے بارے میں جواب دینے کے بجائے دھمکیاں پر اتر آئے ہیں، پی ڈی ایم کے دوسرے رہنمائوں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو جمہوریت سے کوئی دلچسپی نہیں ،یہ موجودہ جمہوری حکومت کو ہٹانا چاہتے ہیں ان کی اپنی پارٹی نے بغاوت کر دی ہے ؟ اپنے لیڈر کوایکسپوز کر دیا ہے وہ جھوٹے اور سلیکٹڈ ہیں ؟ ان پر اپنی پارٹی کی طرف سے عدم اعتماد کیاگیا ، پی ڈی ایم کی

موومنٹ دم توڑ رہی ہے ؟کوئی استعفیٰ دینا چاہ رہا ہے کوئی نہیں دینا چاہ رہا ہے ؟ تحریک کا صدر ہی ایکسپوز ہوجائے توپھر مہم ہی بیٹھ گئی ۔مولانا شیرانی کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم نے کچھ کیا ہے ؟یہ چیزیں بڑے عرصے سے چلی آرہی ہیں ؟ جس طرح مولانا اپنے خاندان کے لوگوں کو ٹکٹ دیتے ہیں اس کی وجہ سے پارٹی میں عدم تحفظ ہے ؟ پارٹی

کی بنیاد اسلامی نظام اور قوانین پر رکھی گئی اور لیڈر کرپٹ سیاستدانوں کی طرح سیاست کرنے لگے ہیں ، یہ سیاست دین کی خدمت کے بجائے کاروبار کیلئے کر نا چاہتا ہے ، اسلام کی خدمت تو کی ہی نہیں ؟ آپ کو کئی مواقع ملے ، پی ڈی ایم کی سربراہی ایسا شخص کررہا ہے جس کی ا پنے گھر میں کوئی عزت نہیں ہے ؟۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی کا لیڈر ہمارے نظر یہ

پر کھڑا ہے ، مولانا فضل الرحمن اسلامی قوانین کا نظریہ لے کر چل رہے ہیںاور چل کسی اور راست پر رہے ہیں ؟مولانا شیرانی اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین رہ چکے ہیں ، حافظ حسین سینیٹر رہ چکے ہیں انہوں نے اپنے لیڈر کو راہ

راست پر آنے کا کہا ہے ، مولانا فضل الر حمن نے پارٹی سے ہی نکال دیا ہے ؟مولانا فضل الرحمن کا رویہ غیر جمہوری اور فاشسٹ ہے ، آپ نے جھنجھلاہٹ میں پارٹی سے نکال دیا ہے ، انہوں نے حق کی بات ہے وہ سننا نہیں چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…