اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور سیمنٹ کی کمپنیوں نے گٹھ جوڑ سے سیمنٹ کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کر کے گزشتہ 8 ماہ میں 40ارب روپے کا ناجائز منافع کمایا ۔ سیمنٹ کے50کلوگرام کی فی بوری پر 50روپے اضافہ کیا گیا
جس سے اربوں روپے کمائے گئے، سیمنٹ کی 5.6فیصد سے 8.3فیصد قیمتیں بڑھائیں گئیں۔ روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی کی شائع خبر کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے سیمنٹ کی نارتھ ریجن کی کمپنیوں سے متعلق انکوائری رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق سیمنٹ کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ رواں برس مئی ، جون اور اگست میں گٹھ جوڑ اورملی بھگت سے اضافہ کیا ہے۔ مسابقتی کمیشن نے اے پی سی ایم اے کے سیکریٹری اور ممبرزکے مابین رابطوں اور ملی بھگت کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، دوسری جانب ایسوسی ایشن کے ذرائع نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے، مسابقتی کمیشن کی چیئرپرسن راحت کونین نے خصوصی بریفنگ میں بتایا کہ سیمنٹ کے سائوتھ ریجن کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق انکوائری کا اجرا سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث روک دیا گیا ہے تاہم نارتھ ریجن کی انکوائر ی مکمل ہوگئی ہے جس کے بعد سیمنٹ کی کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے جائیں گے۔
سی سی پی کی انکوائری ٹیم نے سیمنٹ کی کمپنیوں اور اے پی سی ایم اے کے دفاتر پر چھاپوں کے د وران تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا تھا جس کی تحقیقات کے د وران معلوم ہواکہ سیمنٹ کی کمپنیوں کی استعداد کے مطابق سیمنٹ کی فروخت کا کوٹہ طے کیا جاتا ہے اور اس کے مطابق
سیمنٹ کی مقدار کو فروخت کیلیے مختلف علاقوں میں بھیجا جاتا ہے، اس کی مانیٹرنگ کیلیے سٹاف بھی نامزد کیا گیا ہے ،نارتھ ریجن اپنا سستا سیمنٹ سائوتھ ریجن میں کسی صورت فروخت نہیں کر سکتا ، سیمنٹ کے برانڈز کو علاقے کے مطابق بھیجا جاتا ہے ، جس علاقے میں سیمنٹ فیکٹری ہوتی ہے
اس کے ارد گرد کے علاقے میں اس کمپنی کا پریمیم سیمنٹ زیادہ قیمت پر فروخت ہوتا ہے اور یہ سب آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے تحت ہوتا ہے ، سیمنٹ کے پلانٹ کے مطابق سیمنٹ کی فی بوری کی قیمت کا تعین اے پی سی ایم اے کر تی ہے ، رپورٹ کے مطابق
سیمنٹ کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کی خبروں کے بعد مسابقتی کمیشن نے مئی 2020میں انکوائری شروع کی ، ملک میں سیمنٹ کی 19کمپنیاں ہیں جن میں سے 16کمپنیاں اور 24پلانٹس فعال ہیں جن کو دو ریجن میں تقسیم کیاگیا ہ، نارتھ ریجن میں خیبرپختونخوا ، پنجاب اور آزاد کشمیر
آتا ہے جہاں سیمنٹ کے 18پلانٹس ہیں اور یہ مجموعی پیداواری استعداد کا 76فیصد پیدا کرتے ہیں ، سائوتھ ریجن میں سندھ اور بلوچستان کے صوبے ہیں جہاں سیمنٹ کے 6پلانٹس ہیں ، سال 2019-20میں سیمنٹ کی کمپنیوںکے مارکیٹ شیئر کے لحاظ سے لکی سیمنٹ سرفہرست ہے
جو 16فیصد سیمنٹ فراہم کرتی ہے،بیسٹ وے اور ڈی جی خان سیمنٹ 15، 15فیصد ، فوجی سیمنٹ 11فیصد ، میپل لیف 7فیصد ، اٹک سیمنٹ اور عسکری سیمنٹ 6,6فیصد ، کوہاٹ سیمنٹ اور چراٹ سیمنٹ 5،5فیصد، غریبوال سیمنٹ 4فیصد، دیوان سیمنٹ 3فیصد، پوائنئر اور ڈنڈوت سیمنٹ 2،2
فیصد ، فیکٹو اور فلائنگ سیمنٹ ایک ، ایک فیصد شیئر ہیں ، ڈنڈوت ، فلائنگ اور اے پی سی ایم اے کی رکن نہیں ہیں ، رپورٹ کے مطابق رواں برس جولائی سے ستمبر کے تین ماہ میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں سیمنٹ کمپنیوں کے شرح منافع کے مطابق لکی سیمنٹ کا منافع
میں 133فیصداضافہ ہوا ، بیسٹ وے سیمنٹ 502فیصد ، ڈی جی خان 75فیصد، میپل لیف 115فیصد ، فوجی سیمنٹ 138فیصد ، چراٹ سیمنٹ 191فیصد، اٹک سیمنٹ منفی 67فیصد ، کوہاٹ سیمنٹ 473فیصد، پوائنئر سیمنٹ 79فیصد ، غریبوال سیمنٹ 212فیصد، دیوان سیمنٹ منفی 85فیصد ، فیکٹو سیمنٹ 26فیصد ، فلائنگ سیمنٹ منفی 212فیصد ، ڈنڈوت سیمنٹ 15فیصد، پاور سیمنٹ منفی 2529فیصد اور ٹھٹھہ سیمنٹ میں 33فیصد اضافہ ہوا۔