جمعہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2024 

لاہور ہائی کورٹ کا نیب کو چوہدری برادران کے خلاف مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

datetime 3  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)لاہورہائیکورٹ نے چودھری برادران کی چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈی جی نیب کو ایک بار پھر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کی

درخواستوں پر سماعت کی ۔ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہوئے ۔چودھری پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت حسین کی طرف دسے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ17 سال کے عرصے سے ایسا لگتاہے کہ جیسے یہ انکوائری سر خانے میں پڑی رہی جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا 19 اکتوبر 2017 کو آپ نے ذاتی طور پر کیس شروع کیا؟ ۔ ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ چیئرمین نیب نے زیر التوا ء کیسز پر کام کرنے کا حکم دیا۔2015 سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم عباس کے پاس یہ انکوائری زیر التوا ء تھی۔27 جنوری 2017 کو تفتیشی افسر نے ریجنل بورڈ میٹنگ میں انکوائری بند کرنے کی درخواست بھیجی، ،27 جنوری 2017 کو ہی ریجنل بورڈ نے چیئرمین کو معاملہ بھجوا دیا۔ جسٹس صداقت علی خان نے گفتگو کے دوران مداخلت کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے درمیان میں بولنے کی کوشش کی تو آپ کو اور ڈی جی نیب کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیں گے ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ رپورٹ ڈی جی نے خود تیار نہیں کی اسی وجہ سے لقمے لے رہے ہیں، معلوم ہو رہا ہے ڈی جی نیب کسی کی تیار کی ہوئی رپورٹ پڑھ رہے ہیں۔ ڈی جی نیب نے کہا کہ سر میں نے خود رپورٹ تیار کی ہے ابھی پڑھ کر بتادیتا ہوں، جب ریفرنس بند کرنے کی درخواست کی گئی

تب میری تقرری نہیں ہوئی تھی۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ آپ نے ریفرنس بند کرنے کی تاریخ غلط بتائی ہے، 16 دسمبر 2016 میں تفتیشی افسر نے ریفرنس بند کرنے کی درخواست دی تھی ۔نیب کے افسر چودھری خلیق الزمان نے کہا کہ اس وقت کے ریجنل بورڈ نے انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی اور میرے دستخط بھی موجود ہیں۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ

آپ پھر اس کیس کو دوبارہ کھولنے کے حق میں دلائل دے سکتے ہیں؟ہم سمجھتے ہیں کہ ڈی جی آپ کی رائے کیساتھ یہاں آئے ہیں۔چودھری خلیق الزمان نے کہاکہ سر میں نے تو ابھی فائل ہی نہیں دیکھی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا اس کیس کی تحقیقات اسسٹنٹ دائریکٹر نجم ہی کر رہا ہے؟ ۔ ڈی جی نیب

نے کہا کہ جی سراسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم کو ہی دوبارہ انکوائری سونپی گئی ہے۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ مذکورہ افسر تو اپنی رائے دے چکا ہے یہ کیسے دوبارہ کیس کی تحقیقات کر سکتا ہے؟ ۔جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ڈی جی صاحب آپ تیاری کیساتھ نہیں آئے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…