جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

کیس کی سماعت سے ایک دن پہلے مدعی سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے گھر پہنچ گیا پھر کیا ہوا؟ عدالت عظمیٰ نے زبردست فیصلہ سنا دیا

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سائل کا سپریم کورٹ جج کے گھر ملنے کا معاملہ،سائل کی جانب سے سپریم کورٹ جج کو گھر پر اپروچ کرنے پر عدالت برہم ہوگئی ۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ اس

کیس میں کامران بنگش کون ہے،کیا آپ سمجھتے ہیں عدالتیں انصاف نہیں کرتیں ؟۔ درخواست گزارکامران بنگش نے کہاکہ میں نے صرف میرٹ پر ہی فیصلہ کرنے کی استدعا کی تھی۔جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ دو خاندانوں کے جھگڑے کی وجہ سے چاہتے تھے معاملہ حل ہو جائے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی آپکو جیل بھیجیں گے تو آپکو میرٹ پر فیصلے کا معلوم ہوگا،میں تو سمجھا میراکامران نامی کزن ملنے آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک گھنٹہ درخواست گزار میرے ڈرائنگ روم میں بیٹھا رہا۔ وکیل کامران نے کہاکہ بچہ ہے غلطی پر معافی مانگتا ہوں۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ کوئی ان پڑھ ایسا کرتا تو معاف کردیتے،میں ڈرائنگ روم آیا تو اس نے مجھے کہا میرا کل اپکے پاس کیس ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ کوئی درخواست گزار ایسے جج کو ملنے کی جرات کیسے کر سکتا ہے،جج سے ملنے کی بات اس کے ذہن میں کیسے آئی۔ انہوں نے کہاکہ انجینئرنگ گریجویٹ شخص جیل جائے گا تو جج سے ملنے کا

معلوم ہوگا۔کامران بنگش اور والد رحمان بنگش کی جانب سے معافی کی استدعا کی گئی ۔عدالت نے کامران بنگش کو فوری ایک لاکھ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ۔ جسٹس عمر عطاء بندال نے کہاکہ آج ہی جرمانہ ادا ہوگا یا جیل جائو گے۔والد کی جانب سے آج بدھ تک مہلت کی استدعا

مسترد کر دی گئی ،عدالت نے جرمانہ ادا کرنے تک کامران بنگش کو باہر نہ نکلنے کا حکم دیدیا ،عدالت نے ملزم کامران بنگش کی غیر مشروط معافی قبول کرلی۔ عدالت نے کہاکہ کیس کے ایک فریق کامران بنگش نے جج کو اپروچ کرنے کی کوشش کی، ملزم نے خود کو عدالت کے

سامنے سرنڈر کیا، ملزم نے عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی مانگی، ملزم نوجوان ہے اور اس کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے توہین عدالت کی کاروائی نہیں کی جا رہی۔ عدالت نے کہاکہ ملزم کی غیر مشروط معافی قبول کی جاتی ہے تاہم ملزم کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ایدھی فاؤنڈیشن

میں جمع کروانا ہوگا، ملزم کے والد نے ایک لاکھ جرمانہ کی رقم عدالت میں جمع کروا دی۔ ملزم نے کہاکہ میں اپنے آپ کو کورٹ کے حوالے کرتا ہوں اور رحم کی بھیک مانگتا ہوں، جسٹس مظاہر عالم میاں خیل نے کہاکہ ملزم کے مستقبل اور عمر کو دیکھتے ہوئے جیل نہیں بھیج رہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ آپ کو عدالت کے وقار کا احترام کرنا ہوگا، بعض صورتوں میں ملزم کو جیل بھیجنا قابل اصلاح نہیں ہوتا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی گئی ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…