ریاض ( آن لائن ) روس نے سوڈان میں نیوی بیس قائم کرنے کا منصوبہ ظاہر کر کے بظاہر تو اپنے معاشی اور دفاعی نظام کو مضبوط کرنے کی بات کی ہے مگر حقیقت میں اس کے قدم غیر مستحکم ریڈ سی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔کریملن ڈیفنس اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ روس ایسا کر کے امن اور استحکام کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ دفاعی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ سبھی عالمی طاقتیں
مڈل ایسٹ کے گرد اکٹھے ہونے جا رہی ہیں اس لیے روس بھی جلد از جلد سمندر میں اپنی موجودگی اور گرم پانیوں کے گرد اپنے پائوں جمانا چاہتا ہے۔سبھی عالمی طاقتوں جن میں روس امریکا اور اسرائیل کے علاوہ چین شامل ہیں اس وقت مڈل ایسٹ،ایسٹ افریقااور دوسرے مشرقی کناروںکی طرف اپنے قدم بڑھانے پر لگے ہوئے ہیں۔چین ان سے بھی قبل اپنی پہلی اوور سیز نیول بیس کی بنیاد ایسٹ افریقا میں رکھ چکا ہوا ہے۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ اسی جگہ پر امریکہ نے بھی اپنی نیول بیس قائم کی ہوئی ہے۔ترکی بھی اس جنگ میں پیچھے نہیں ہے اور اس نے بھی شمالی بندرگاہ کی طرف قدم بڑھانے شروع کر دیے ہوئے ہیں۔تاہم روس کا سوڈان اور پھر ریڈ سی میں بیٹھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ یہاں سے ہر قسم کی سمندری حرکات و سکنات کو بڑی آسانی سے مانیٹر کر سکے گا۔جتنے بھی امریکی وارشپس ریڈ سی ،عریبین سی میں موجود ہیں یا مستقبل میں جائیں گے وہ سوئز کنال کو ٹچ کر کے جائیں گے۔روس کی اس نیول بیس پر نیوکلیئر وارشپس،آبدوزیں اور سینکڑوںکی تعداد میں فوجی تعینات ہو ں گے۔روس اور سوڈان کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں یہ بات لکھی گئی ہے کہ روس کی اس نیول بیس کا مقصد خطے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہے اور کسی دوسرے ملک کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرنی۔یہاں صرف روسی آرمی کے بیڑے آرام کرنے کے لیے رکیں گے اور مکینکل کام کے لیے بیڑے لائے جائیں گے۔ جبکہ معاہدے کی رو سے اس نیول بیس پر ایک وقت میں صرف چار نیوکلیئر وارشپس موجود ہوں گے۔جبکہ اس بیس بنانے کی اجازت کے بدلے میں روس سوڈان کو ملٹری ہتھیاراور دوسری دفاعی چیزوں کے علاوہ ایئر ڈیفنس سسٹم بھی مفت میں مہیا کرے گا۔