اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع سے آئے نیب افسر کو ترقی دینے کے کیس میں ریمارکس دیے کہ نیب نے ایک اسٹور کیپر کو تفتیشی افسر بنا دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع سے آئے نیب افسر کی پروموشن میں
امتیازی سلوک کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ پٹشنر کے پاس انکوائری اور تفتیش کرنے کا تجربہ نہیں تھا وہ اسٹور کیپر تھا، نیب کے تو انتہائی ماہر اور متعلقہ تجربہ رکھنے والے تفتیشی افسران ہونے چاہئیں۔نیب پراسیکیوٹرنے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس پٹشنر کے کیس کو چیئرمین نیب ہارڈشپ کے طور پر دیکھے، ہم نے رولز بنائے ہیں ابھی وہ وزارت قانون کے پاس پڑے ہوئے ہیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ نے ایک اسٹور کیپر کو تفتیشی افسر بنا دیا،آپ کے ایکشن کے ساتھ تو لوگوں کی زندگیاں جڑی ہوئی ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ تقرری کرتے ہوئے بین الاقوامی پریکٹس پر عمل نہیں کر رہے، یہ تو بہت ہی اسپیشلائزڈ فیلڈ ہے، پٹشنر نے جب آن جاب ٹریننگ لی تب بھی تفتیش کی، اس دوران لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہو گا۔پٹشنر کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کرلی۔