واشنگٹن (نیوز ڈیسک +این این آئی) امریکی صدارتی انتخاب کا مرحلہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے، ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، آخری اطلاعات تک جوبائیڈن کا پلڑا بھاری ہے اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست کا سامنا ہے، امریکی انتخابات پر سٹے باز بھی میدان میں ہیں اور دنیا بھر میں ایک ارب ڈالرز سے زائد کی شرطیں لگ چکی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق تین نومبر کو امریکہ
میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ انتخاب سے قبل دونوں امیدوار ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کیلئے انتخابی ریلیوں میں مصروف رہے۔ امریکی صدارتی انتخاب پر دنیا بھر کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور یہی انتخابات آئندہ سالوں میں دنیا بھر میں امریکی پالیسی کو واضح کریں گے تاہم انہی صدارتی انتخاب پر شرطیں بھی لگ چکی ہیں۔ برطانوی اسپورٹس بیٹنگ فرم کے سربراہ میتھیو شاڈک کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب کے پولنگ سے قبل ہی ایک ارب ڈالرز سے زائد کی شرطیں لگ چکی ہیں اور یہ 2016 میں امریکی انتخاب پر لگنے والی جوئے کی رقم سے دگنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سیاسی ایونٹ ہے اور صدارتی انتخاب پر لگنے والی رقم فٹبال اور دیگر شعبوں میں بیٹنگ میں اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہو سکتی ہے۔ برطانیہ کی ہی جوئے کی فرم ولیم ہل کے ترجمان کے مطابق یہ سال کا سب سے بڑا ایونٹ بننے جا رہا ہے اور اس میں ہم 30 لاکھ پاؤنڈ لگا چکے ہیں جس سے ہمیں ایک کروڑ پاؤنڈز ملنے کی توقع ہے۔ ہیکرز کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جیت کیلئے فیورٹ ہیں اور ان کی کامیابی کا 65 فیصد امکان ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کا 35 تناسب سے 45 فیصد ہے تاہم جوئے کی مارکیٹ میں کسی بھی حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار ری پبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں جبکہ وہ 2016 ء میں ہیلری کلنٹن کو شکست دیکر صدر منتخب ہوئے تھے تاہم وہ اس وقت بھی پاپولر ووٹ میں ہیلری کلنٹن سے پیچھے تھے۔