واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن،این این آئی) گزشتہ روزامریکی صدر اور ایوان نمائندگان کے 435 اراکین کے چنا ئوکے لیے ووٹ ڈالے گئے، مختلف ریاستوں میں اس وقت پولنگ کا وقت ختم ہوچکا ہے اور نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے ،ابتدائی جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار
جوبائیڈن 192الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ ریپبلکن امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ 108الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ پیچھے ہیں ،کئی ریاستوں میں کانٹے کا مقابلہ جاری ہے ، اس سے پہلے امریکی ریاست نیو ہیمپشائر کے ایک گائوں میں صدارتی انتخابات کیلئے سب سے پہلے ووٹنگ اور نتائج کا اعلان ہو گیا۔یاس گائوں سے ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن متفقہ طور پر تمام 5 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کینیڈا کی سرحد کے قریب جنگل میں موجود چھوٹے گائوں ڈکس ول ناچ سے صدارتی انتخابات کے لیے سب سے پہلے ووٹنگ کا آغاز ہوا اور ووٹنگ کے کچھ دیر بعد ہی نتائج کا بھی اعلان کر دیا گیا۔ڈکس ول ناچ کی آبادی 12 افراد پر مشتمل ہے، 1960 سے اس گائوں کے رہائشی امریکا میں سب سے پہلے اپناووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔ امریکا میں صدارتی الیکشن کی ووٹنگ کے آغاز سے کچھ دیر قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حریف امیدوار جو بائیڈن نے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادا رے کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن ایک ‘بدعنوان سیاستدان’ ہیں، جو امریکی معیشت کو ‘تباہ’ کر دیں گے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کورونا وبا کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا ‘ بدعنوان ترین
اور نسل پرستانہ’ صدر قرار دیا۔دریں اثناسماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ ٹویٹر نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے نتائج کے حوالے سے جیتنے والے امیدوار کا نام سرکاری طور پر اعلان کرنے کے سلسلے میں صرف سات میڈیا پلیٹ فارمز پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
اس فہرست میں چھ ٹی وی چینلزاورایک نیوزایجنسی شامل ہے ،ٹویٹر نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ اس بات کا مطالبہ کرے گا کہ یا تو ریاست میں انتخابی ذمے داران یا پھر ذرائع ابلاغ کے جن سرکاری قومی اداروں کو نتائج کے اعلان کی اجازت دی گئی ہے، وہ ٹویٹس پر نتائج جاری ہونے سے قبل جیتنے والے امیدوار کا اعلان کریں۔اگر ٹویٹر پر کسی رپورٹر یا صارف نے منتخب ذرائع میں سے کسی کا حوالہ دیے بغیر نتائج کے حوالے سے ٹویٹ کی تو اس ٹویٹ کو بلاک کر دیا جائے گا۔