ڈھاکا (مانیٹرنگ ڈیسک ) فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے بعد بنگلا دیش میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین کی حکومت سے الٹی میٹم دیا گیا ہے کہ ملک میں موجود فرانسیسی سفارتخانہ بند کر دیا جائے۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق ملکی بڑی مذہبی جماعت ’حفاظت اسلام‘ نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج میں حکومت کو 24 گھنٹوں میں
فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔ گستاخانہ خاکوں کے خلاف مرکزی جامع مسجد بیت المکرم سے مارچ کا آغاز کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔مظاہرین مارچ کرتے ہوئے بنگلادیش میں فرانسیسی سفارتخانے کے سامنے پہنچے جہاں شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر فرانس سے تعلقات ختم کرنے سمیت دیگر مطالبات درج تھے جبکہ میکرون کے پتلے بھی نذر آتش کیے اور شدید نعرے بازی کی۔حفاظت اسلام کے سربراہ جنید بابونگری نے بنگلادیشی حکومت کو فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کیلئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو یہیں تک نہیں رکیں گے بلکہ سفارتخانے پر حملہ کر دیں گے۔اس کے علاوہ حفاظت اسلام کے سربراہ نے او آئی سی سمیت دیگر مسلم ممالک سے بھی فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔ بنگلادیشی تنظیم نے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی۔اُدھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ یورپ میں بسے مسلمانوں کو منظم طریقے سے مذہبی منافرت کا نشانہ بناتےہوئے ان کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔صدر نے یکم نومبر 1995ء میں بوسنیا کی جنگ اور نسل کشی کے خاتمے پر مبنی ڈیٹن امن معاہدے کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر نسل کشی، سربرینتسا کا سبق آموز
سانحہ نامی سربراہی اجلاس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ سربرینتسا یعنی یورپ کے عین وسط مین ہوئی نسل کشی انسانی تاریخ کے دامن پر ایک سیاہ داغ ہے، آج بھی 8372بوسنیائی بردارعوام کی وحشیانہ نسل کشی کا منظر ہمارے دلوں میں تازہ ہے اس وسیلے سے میں ان تمام شہداوں کے لیے دعائے مغفرت اور ان کے اہل خانہ اور بوسنیائی برادر عوام سے ایک بار پھر تعزیت کا اظہار کرتاہوں۔
اردوان نے کہا کہ یورپ میں بالخصوص مسلمانوں کے عبادتخانوں، کاروباری مراکز، مساجد اور سماجی تنظیموں پر حملے معمول کا حصہ بن چکے ہیں جنہیں منظم طریقے سے مذہبی منافرت اور جائز حقوق سے محروم رکھے جانے کا سامنا ہے مگر وقت آ گیاہے کہ بنی نوع انسانیت کے مستقبل، مختلف ادیان اور معاشروں پر حملوں کے اس سیلاب کو روکا جائے، سانحہ ہولو کاسٹ کے بعد دنیا نے جس طرح سے صیحونی نفرت کے خلاف آواز اٹھائی اسی طرح آج اسلام دشمنی کے خلاف بھی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں بھی فرانس میں گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی صدر کے متنازع بیانات کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔جکارتہ میں موجود فرانسیسی سفارت خانے کے باہر ہزاروں کی تعداد میں شہری جمع ہوئے اور فرانسیسی صدر کیخلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور فرانسیسی صدر سے ان کے اسلام مخالف بیانات واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔