ڈیرہ اللہ یار( این این آئی )زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ فصلوں کو ٹڈی دل سے بچانے کے لیے زراعت اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو فصلوں میں پرندوں اور رینگنے والے جانوروں کی موجودگی کو یقینی بنانا ہوگا ٹڈی دل کا ایک کلو میٹر پر پھیلا جھنڈ تقریباً پینتیس ہزاف افراد کے برابر خوراک کھانے کی صلاحیت رکھنے کے باعث فصلوں کا لاتلافی نقصان پہنچاتے ہیں
محکمہ زراعت کے زیر اہتمام ٹڈی دل کے روک تھام سے متعلق منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت و زرعی توسیع جعفرآباد مطہر جمالی خالد حسین چنہ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹڈی دل ایک ہجرت کرنے والا کیڑا ہے دنیا بھر میں ٹڈی دل کی 20 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں پاکستان میں 25 سال بعد ٹڈی دل حملہ آور ہوا پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء میں گزشتہ سال معمول سے زیادہ چلنے والی مغربی ہواوں اور غیر معمولی بارشوں کے باعث پاکستان کے جنوب مغرب میں موجود ایران سعودی عرب ودیگر خلیجی ریاستوں میں پہلے ہی موجود ٹڈی دل کو پاکستان پر حملہ آور ہونے کا موقع ملا انکا کہنا تھا کہ ٹڈی دل ایک دن میں تقریباً 2 ہزار کلو میٹر تک سفر کرنے کی صلاحیت رکھنے کیساتھ ٹڈی دل کا ایک اوسط جھنڈ ایک سال کے لیے 25 سو افراد کو خوراک مہیا کرنے والی فصلوں کو تباہ بھی کرسکتا ہے ٹڈی دل سخت اور خشک سردی کا موسم برداشت نہیں کرسکتے بالغ ہونے سے پہلے اگر خوب بارش ہوجائے تو تب بھی یہ ختم ہوسکتے ہیں ٹڈی دل کو شورشرابا کے ذریعے بھی بھگایا جاسکتا ہے محکمہ زراعت فصلوں کی بہتر پیداوار میں کسانوں کی معاونت اور فصلوں کو ٹڈی دل سمیت دیگر مہلک کیڑوں اور امراض سے بچانے کے لیے شعور آگہی مہم بھی چلا رہا ہے ملکی معیشت کا 80 فیصد دارومدار زراعت پر منحصر ہے کروڑوں لوگوں کا انحصار بھی زراعت پر ہے ہمیں زرعی شعبے کو مستحکم بنانے کے لیے فصلوں کی کاشت اور دیکھ بھال غیر معمولی اقدامت اٹھانا ہونگے۔