لاہور (نیوزڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان ایم کیوایم پرالزامات سے متعلق برطانیہ سے تفصیلات حاصل کررہاہے، برطانیہ سے تفصیلات ملنے کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے ، 35پنکچر کے معاملے پر عمران خان کو مشورہ نہیں دے سکتا کیونکہ وہ ایک بڑے لیڈر ہیں لیکن ان سے صرف درخواست کرسکتا ہوں کہ وہ اپنے قریبی لوگوں سے احتیاط برتیں، میں نے زید حامد کے منہ سے ہمیشہ شر کا لفظ سنا، کبھی خیر کی بات نہیں سنی،وہ پاکستان میں بھی اپنا شر لے کر گھومتے رہتے تھے ، پاکستان ان کا شر برداشت کرتا رہا دوسرا ملک کسی غیر ملکی کی مداخلت کیسے برداشت کرسکتا ہے ، پاکستان بھی کسی غیر ملکی کوااپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں معروف صحافی عارف نظامی کی جانب سے دی گئی افطار پارٹی سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی ، عارف نظامی ، مجیب الرحمن شامی ،رحمت علی رازی ،حسن عسکری ، سلمان غنی ، سجاد میر ، نجم ولی خان ، امجد اسلام امجد ، ایاز خان ، رضوان رضی، یاسر پیر زادہ ، منو بھائی اور غلام حسین سمیت دیگر سینئر صحافیوں نے شرکت کی ۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کے لئے بہت ہی اہم ہے کیونکہ بین الاقوامی ادارے بلوم برگ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پاکستان کی معیشت بھارت کے مقابلے میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے جو کہ ایک بہت اچھا رحجان ہے ۔ سال 2015ءکے بارے میں یہی تحقیقاتی ادارے پیش گوئیاں کر رہے تھے کہ اس سال میں پاکستان کو نادہندہ قرار دے دیا جائے گا اور آج انہی کی پیش گوئیاں غلط ثابت ہورہی ہے ، آج پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں ، پاکستان کی سٹاک ایکسچینج دنیا کی 10بہترین سٹاک ایکسچینجز میں شامل ہو گئی ہے ، یہ تمام اشاریے پاکستان کے مستقبل کے روشن ہونے کی علامات ہیں ۔ زید حامد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر شرم محسوس ہوتی ہے دوسرے ممالک کو پاکستانیوں سے شکایت پیدا ہوں ، ہر ریاست کا اپنا ایک نظام ہے اور کوئی ملک نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا شہری آکر اس کو سمجھائے ، کسی پاکستانی کو اجازت نہیں ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ زید حامد کے حوالے سے وزارت خارجہ سعودی عرب سے رابطے میں ہے ، زید حامد کی زبان سے آج تک خیر کا جملہ نہیں نکلا ہمیشہ شر ہی نکلا ہے ، زید حامد کے شر کو پاکستان برداشت بھی کرتا رہا اور نقصان بھی اٹھاتا رہا ہے اور اب وہ یہی کام دوسرے ممالک میں کر رہے ہیں جوکہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ دوسرا ملک کسی غیر ملکی کی مداخلت کیسے برداشت کرسکتا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے نیشن ایکشن پلان کے حوالے سے ریمارکس پر کچھ نہیںکہوں گا ، اس بارے میں اٹارنی جنرل کا موقف ہی پاکستان کا موقف ہے ، نیشنل ایکشن پلان کوئی ایک نقطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ایک دن کا کام ہے بلکہ اس کے مختلف نکات ہیں اور اس پر درجہ بدرجہ عمل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس پر حکومت پیشرفت کر رہی ہے ۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان ایم کیوایم پرالزامات سے متعلق برطانیہ سے تفصیلات حاصل کررہاہے، برطانیہ سے تفصیلات ملنے کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے جو لوگ پارٹی تبدیل کر رہے ہیں وہ دراصل نئے علی بابا کی تلاش میں ہیں ۔ عمران خان کے مینار پاکستان پر جلسہ کر کے بھر کر دکھانے کے چیلنج کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب جلسوں کا وقت تھا تو مسلم لیگ (ن) نے بہت بڑے بڑے جلسے کیے لیکن اب فیصلہ جلسوں نے نہیں کارکردگی نے کرنا ہے ، عمران خان بڑا جلسہ تو ضرور کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ 6-7کارکنوں کی جان بھی لے لیتے ہیں ، عمران خان کو جس صوبے میں حکومت ملی اس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ، وہاں انتخابات میں جتنی قتل و غارت ہوئی وہ بھی سب کے سامنے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پنجاب کے کنٹونمنٹ بورڈز اور گلگت بلتستان کے انتخابات پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات کے ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہا کہ اس بارے میں پاکستان کاموقف بلکل واضح ہے، پاکستان اور افغانستان دونوں کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا ہے ، انہیں ایک دوسرے سے الجھ کر کمزور نہیں دینا چاہیے ۔ طاہر القادری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اب اعتکاف کی طرف جا رہے ہیں اور جو اعتکاف کی طرف جاتا ہے وہ دوسروں کے لئے بھی دعائے خیر کرتا ہے اور دوسرے بھی اس کے لئے دعائے خیر کرتے ہیں ۔