اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) جنرل راحیل شریف نے اپنے فوجیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے تھکے بغیر ملک کے طول و عرض میں حساس اور پرخطر مقامات کا طویل سفر کرکے ایک عظیم مثال پیش کی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کرتے وقت وہ مکمل طور پر تر و تازہ نظر آئے حالانکہ وہ روزے سے بھی تھے اور کوئی خاص آرام بھی نہیں کیا لیکن اس کے باوجود مختلف حصوں میں سخت موسم کے باوجود انہوں نے یہ سفر کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جنرل راحیل کو جیسے ہی جمعرات کو ٹرین حادثے کا علم ہوا تو وہ رات تک اپنے آفس میں امدادی اور ریلیف آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔ اس کے بعد رات دیر سے انہوں نے شہداءکی نماز جنازہ میں شرکت کا فیصلہ کیا اور گوجرانوالہ روانہ ہوئے۔ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل غیور محمد نے ان کا استقبال کیا اور نماز جنازہ میں ان کے ساتھ شرکت کی۔ اس کے بعدا نہوں نے گوجرانوالہ حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس مصروفیت کے بعد وہ جمعہ کو سحری سے قبل راولپنڈی پہنچے اور اپنے شیڈول کے مطابق سورج طلوع ہونے کے فوراً بعد شمالی وزیرستان کیلئے روانہ ہو گئے جہاں شوال میں انہوں نے اپنے فوجیوں سے ملاقات کی۔ ذارئع کے مطابق پلاننگ کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں یہ طے کر لیا گیا تھا کہ فاٹا آپریشنز کے آخری مرحلے میں شوال کا علاقہ کلیئر کیا جائے گا۔ علاقے میں تعینات فوجیوں نے دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ کر دی ہے اور وہ بھاگ کر افغانستان فرار ہو رہے ہیں جہاں انہیں بھارت کی جانب سے مدد مل رہی تھی۔